اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلات

ہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰ

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ایرانی سفارت خانے کا ردعمل

پاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔

بلوچستان میں کشیدگی

پاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔

بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔

پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بی ایل اے کے لیے

پڑھیں:

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات

—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔

جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق قصر الیمامہ پہنچنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔

وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا گیا اور انہیں سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔

ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔

ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا سعودی طیاروں نے استقبال کیا، 21 توپوں کی سلامی

وزیرِ اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا طیارہ جب سعودی عرب کی حدود میں داخل ہوا تو سعودی لڑاکا طیاروں نے وزیرِ اعظم کے طیارے کا استقبال کیا۔

اس موقع پر سعودی فضائیہ کے ایف-15 لڑاکا طیاروں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے طیارے کو حصار میں لیا۔

وزیرِ اعظم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر ریاض پہنچے ہیں۔

ایئر پورٹ پر ریاض کے نائب گورنر نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔

اس موقع پر پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستانی سفیر احمد فاروق بھی ایئر پورٹ پر موجود تھے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ریاض آمد پر شہر بھر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے اور وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

وزیرِ اعظم کو سعودی افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ارض حرمین شریفین کا دفاع کرے گا ‘ علامہ طاہراشرفی
  • پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیر اعظم شہباز شریف سے پرجوش انداز میں گلے ملے
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ،ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا فقید المثال استقبال ، ریاض میں سبز ہلالی پرچموں کی بہار ، مختلف شعبوں میں تعاون پرباضابطہ پیش رفت متوقع
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات، قطر سے مکمل یکجہتی کا اعادہ