Daily Mumtaz:
2025-06-09@20:56:48 GMT

600 مہمانوں کے کھانے پر تنازع، دلہا نے شادی منسوخ کر دی

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

600 مہمانوں کے کھانے پر تنازع، دلہا نے شادی منسوخ کر دی

نیو دہلی:ایک چھوٹے بھارتی قصبے میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب دلہا نے اپنی شادی صرف اس بنیاد پر منسوخ کر دی کہ دلہن کے اہلِ خانہ نے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے سے معذرت کر لی تھی۔

تفصیلات کے مطابق دلہن کے بھائی نے یہ معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا جہاں اس نے قانونی مشورے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کی منسوخی کی اصل وجہ دراصل “غیر اعلانیہ جہیز” کا مطالبہ تھا۔

دلہن کے بھائی کے مطابق یہ رشتہ قریبی رشتہ داروں کے توسط سے طے پایا تھا۔ علاقے کی روایت کے مطابق شادیاں یا تو شاندار مٹن بریانی والے طرز پر کی جاتی ہیں جن پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، یا پھر سادہ شام کی چائے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس کیس میں بھی دونوں خاندانوں نے ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے مہمانوں کے کھانے کا بندوبست خود کریں گے۔

تاہم شادی قریب آتے ہی دلہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کر دیا کہ دلہن کے گھر والے تمام 600 مہمانوں کا کھانا فراہم کریں۔ دلہن کے اہل خانہ نے واضح طور پر مالی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا، جس پر دلہے نے رشتہ ختم کر دیا۔

دلہن کے بھائی نے اپنی پوسٹ میں لکھا “ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ جب ہم نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے شادی ہی ختم کر دی۔ صرف اس لیے کہ ہم ان کی غیر ضروری شان و شوکت پوری نہ کر سکے۔”

ریڈٹ پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ “اللہ کا شکر ادا کریں آپ ایسے لالچی لوگوں کے چنگل سے بچ گئے۔ آگے جا کر نہ جانے اور کیا کیا مطالبات سامنے آتے۔”

ایک اور صارف نے کہا “یہ کوئی نقصان نہیں بلکہ نجات ہے۔” جب کہ کسی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ “کبھی کبھی کچرا خود ہی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔”

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دلہن کے

پڑھیں:

کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانے کا اعلان کرکے معاملات و انتہائی خرابی سے دوچار کیا ہے۔ بھارتی دھمکی کے جواب میں پاکستان کی کُھلی حمایت کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ بھی دریائے برہم پُتر کا پانی روک کر بھارت کو سبق سکھانے پر مجبور ہوگا۔ چینی قیادت کا موقف ہے کہ کسی بھی ملک کے حصے کا دریائی پانی روک کر اُس کی معیشت ہی نہیں بلکہ وجود کے لیے بھی خطرات کھڑے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے برہم پتر تبت کے پہاڑی سلسلے سے نکلتا ہے اور چین سے نکلنے کے بعد بھارت اور پھر بنگلا دیش میں داخل ہوتا ہے۔ بنگلا دیش سے گزر کر خلیجِ بنگل میں گر جاتا ہے۔ دریائے برہم پتر کے پانی پر بھارت اور بنگلا دیش کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مدار ہے۔ دونوں ممالک میں کروڑوں افراد کا روزگار اِس دریا کے پانی سے وابستہ ہے۔ یہ پانی کھیتی باڑی کے کام بھی آتا ہے اور ڈیمز کے ذریعے بجلی بھی تیار کی جاتی ہے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے تین دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کرنے کے بعد اقدامات بھی شروع کردیے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ رائے عامہ کے خلاف جاکر مودی سرکار ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے جن کے نتیجے میں پاکستان سے تعلقات بالکل ختم ہوکر رہ جائیں اور پھر صرف جنگ کا آپشن رہ جائے۔ بھارت کے سیاسی و معاشی اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار کو پاکستان سے تعلقات بگاڑنے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہنا چاہیے اور پانی کی بندش جیسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جب پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا تو اُس کے پاس میدانِ جنگ میں آکر معاملات درست کرنے کے سوا آپشن نہیں بچے گا۔ نیوکلیئر ڈاکٹرائن کے تحت پاکستان اگر محسوس کرے کہ اُس کے وجود ہی کو خطرہ لاحق ہے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن بھی چُن سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش بھارت کے گلے کا پھندا بھی بن سکتی ہے۔ چین نے ساٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا اعلان کرکے پہلے ہی کھلبلی مچادی ہے اور بھارتی میڈیا پر یہ بات کُھل کر کہی جارہی ہے کہ مودی سرکار اپنے بے عقلی پر مبنی اقدامات سے پاکستان اور چین دونوں ہی کو انتہائی صورتِ حال کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

حالیہ فضائی معرکہ آرائی میں پاکستان کے ہاتھوں شدید نوعیت کی ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد مودی سرکار پاکستان کو کسی نہ کسی طور بہت بڑے نقصان سے دوچار کرنے کے فراق میں ہے۔ پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگانے کی ذہنیت کو عملی جامہ پہنانے کے جُنون میں مودی سرکار اپنی رائے عامہ اور میڈیا کے مجموعی لب و لہجے کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ اہلِ دانش جو کچھ کہہ رہے ہیں اُسے مودی سرکار ذرا بھی قابلِ توجہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔

پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے کہ اس حوالے سے عالمی برادری سے رابطہ کرے، کنویسنگ اور لابنگ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک کو مودی سرکار کی تنگ نظری اور انتہا پسندی کے بارے میں بتائے اور یہ بھی بتائے کہ کس طور وہ خطے کے کم و بیش دو ارب افراد کی زندگی اور معیشت کو داؤ پر لگارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی جانوروں کی قربانی جاری
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا
  • سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت سے گولی چل گئی، بازار شاپنگ کرنے آیا شخص جاں بحق
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • مظفرگڑھ: سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت، اچانک گولی چلنے سے ایک بھائی جاں بحق، دوسرا زخمی
  • عیدالاضحیٰ پر مسافروں کی کمی، مختلف ایئرپورٹس کی 24 پروازیں منسوخ
  • کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین