شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید
ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول
عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیے ۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے ۔شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں۔ کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے ، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے ، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے ۔ ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے ۔خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے ۔ کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے ، اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقا ہے ۔انہوں نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے ۔ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: لسانی ہم آہنگی ایم کیو ایم نہیں بلکہ نے کہا کہ شاہی سید کہ کراچی انہوں نے شہر کے کہ شہر
پڑھیں:
شہزادہ ولیم چچا اینڈریو کے خلاف سخت اقدام پر کیوں خوش ہیں؟
برطانوی شاہی خاندان میں ایک بار پھر اینڈریو (اب معزول شہزادہ) کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی ایکسپریس‘ کے مطابق، بادشاہ چارلس نے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو کے مستقبل کے حوالے سے سخت مؤقف اپنایا ہے، جس پر شہزادہ ولیم نہایت خوش اور مطمئن پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، شہزادہ ولیم نے ابتدا ہی سے اس بات پر زور دیا تھا کہ شہزادہ اینڈریو کے حوالے سے “آہنی ہاتھ” سے نمٹا جائے۔
ذرائع کے مطابق، ولیم نہیں چاہتے تھے کہ اینڈریو کو ونڈسر اسٹیٹ میں دوبارہ رہنے کی اجازت دی جائے۔ بادشاہ چارلس کے حالیہ فیصلے نے ان کے مؤقف کو تقویت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے برطانوی شہزادہ اینڈریو سے کن سنگین الزامات کے بعد شاہی خطاب اور عہدے واپس لیے گئے؟
شاہی تجزیہ کار ایملی فرگوسن نے لکھا کہ شہزادہ ولیم اور ان کے بیوی بچے پچھلے ہفتے اینڈریو کے تنازع سے دور رہنے کی کوشش میں چھٹیوں پر بچوں کے ساتھ وقت گزار رہے تھے، جبکہ بادشاہ چارلس انہیں وقتاً فوقتاً حالات سے آگاہ کرتے رہے۔ تاہم، ولیم نے خود کو زیادہ تر اس معاملے سے الگ رکھا تاکہ خاندانی تعلقات متاثر نہ ہوں، خاص طور پر اپنے کزنز کے ساتھ۔
ایملی کے مطابق، ’یہ کوئی راز نہیں کہ شہزادہ ولیم ایک سخت رویہ اپنانے کے حامی تھے اور وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کے والد نے آخرکار اپنے بھائی کے خلاف آہنی ہاتھ استعمال کیا۔‘
یہ بھی پڑھیے پرنس اینڈریو کے جرائم پیشہ لوگوں سے تعلقات اور جنسی زیادتیاں، شاہی محل میں تنازع شدت اختیار کر گیا
یاد رہے کہ شہزادہ اینڈریو کئی برسوں سے جنسی اسکینڈلز اور ناجائز تعلقات کے الزامات کی وجہ سے شاہی خاندان کے لیے باعثِ شرمندگی بنے ہوئے ہیں۔ 2022 میں انہیں شاہی فرائض سے الگ کر دیا گیا تھا اور فوجی عہدے بھی واپس لے لیے گئے تھے۔ اب بادشاہ چارلس کے تازہ اقدام کو اس معاملے میں فیصلہ کن موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شاہی محل کی ساکھ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینڈریو شاہ چارلس شہزادہ ولیم