ڈیڑھ لاکھ ہنرمندوں کو روزگار فراہمی کیلئے بیلاروس سے مفاہمت ہوئی ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
LONDON:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی مشینری کی تیاری کے لیے بیلاروس کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام جوائنٹ وینچر پاکستان میں تیار کریں اور ڈیڑھ لاکھ ہنرمندوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بیلاروس سے مفاہمت ہوئی ہے۔
وزیراعظم کے دفتر اسلام آباد سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دورہ بیلاروس اچھا رہا، بیلاروس کی زراعت کے شعبے میں مہارت سے فائدہ اٹھائیں گے، بیلاروس میں بننے والے زرعی مشینری کے جوائنٹ وینچرز پاکستان میں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو معدنیات کے خزانے عطا کیے ہیں، بیلاروس میں مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے مشینری بنانے والی فیکٹری کا بھی دورہ کیا، اس شعبے میں بھی ان شا اللہ تعاون بڑھائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس میں روزگار کی فراہمی کے لیے بیلاروس سے ہماری مفاہمت ہوئی ہے جو ہم ان شا اللہ بالکل میرٹ پر بھیجیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسپیڈ جو تھی وہ بھی پاکستان اسپیڈ تھی جو اب سپر پاکستان اسپیڈ ہے، نواز شریف کی ہی قیادت میں ہم قوم کی خدمت کر رہے ہیں، ترقی کرتا ہوا، خوش حالی کی طرف تیزی سے بڑھتا ہوا پاکستان ان شا اللہ ہماری منزل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں اور پوری قوم کی دعاؤں سے شبانہ روز محنت کرکے یہ منزل ان شااللہ حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ایک ہمسایہ برادر ملک ہے، ہمیں ہمسائے کے طور پر ہمیشہ رہنا ہے، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اچھے ہمسائے کے طور پر رہیں یا تنازعات پیدا کریں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن بد قسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں یہ قربانیاں جو پاکستان کے عوام، افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دے رہے ہیں، یہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو میرا ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ فی الفور ان دہشت گرد تنظیموں کو لگام ڈالے اور اپنی دھرتی کو ان کے ہاتھوں استعمال ہونے کی قطعاً اجازت نہ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اوور سیز کنونشن کا آغاز ہو چکا ہے اور الحمدللہ یہ بہت بڑا، تاریخی کنونشن ہو رہا ہے، اوورسیز پاکستانی اپنے گھر پاکستان میں تشریف لا رہے ہیں، دن رات محنت کرکے اوورسیز پاکستانی پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیں۔
شہباز شریف نے بتایا کہ اس سال اوورسیز پاکستانیوں کی بھجوائی گئی ترسیلات زر میں کافی اضافہ ہوا ہے، کنونشن ان سے بات چیت کرنے کا بہت شان دار موقع ہے، کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے جائز مطالبات کو غور سے سنیں گے اور ان پر جس قدر ہو سکا تیزی سے عمل کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
جھوٹی شکایات والے ہوشیار؛ 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی؛چیئرمین نیب
سٹی 42: چیئرمین نیب نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا ،صدر لاہور چیمبر میاں ابوزر شاد اور کور کمیٹی ممبران نے چیئرمین نیب کو بریفنگ دی
ڈی جی نیب لاہور احترام ڈار، ڈی جی آپریشنز امجد مجید اولکھ ،ڈی جی نیب ملتان اور ڈی جی نیب راولپنڈی سمیت دیگر افسرموجود تھے،بریفنگ میں پنجاب کے مختلف چیمبرز کے صدور نے شرکت کی ،چیئرمین نیب کو گزارشات پیش کیں ،چیئرمین نیب نے لاہور چیمبر آف کامرس میں نیب بزنس سہولت سینٹر کا افتتاح بھی کیا
چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا 2سالوں میں نیب میں متعدد ریفارمز کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں،نیب نے 2 سال میں 5400 ارب کی ریکارڈ ریکوری کی،دو برسوں میں کسی کی نیب کے ہاتھوں کردارکشی کی شکایت موصول نہیں ہوئی ، جھوٹے شکایت کنندگان کو 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی،نیب میں متاثرین کی سہولت کیلئے واٹس ایپ گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں، ملک معیشت کیلئے اداروں اور بزنس کمیونٹی کو ملا کر اقدامات کرنا چاہتے ہیں، پاکستانی بزنس کمیونٹی ملکی معیشت کو ٹریلین ڈالر اکانومی میں تبدیل کر سکتی ہے،
فی اوور ایک وکٹ؛ قذافی کی مہربان وکٹ لاہور قلندرز پر نامہرباں
صدر ایل سی سی آئی ابو ذر شاد نے کہا نیب پاکستان کا اہم کلیدی ادارہ جو قانون کی بالادستی کیلئے کام کر رہا ہے،سپیڈ منی میکرز ملک کی معاشی کارکردگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ایک سال میں 10 ارب ڈالر باہر منتقل ہوا 4200 کمپنیاں باہر منتقل ہوگئیں،