کراچی میں نیشنل پیڈل چیمپئن شپ کا کامیاب انعقاد، نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار پرفارمنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیڈل فیڈریشن کے زیرِ اہتمام نیشنل پیڈل چیمپئن شپ 11 سے 13 اپریل تک کراچی کے ایک نجی پیڈل کورٹ میں منعقد ہوئی۔ تین روزہ ایونٹ میں ملک بھر سے کھلاڑیوں نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی اور پیڈل کھیل کی مقبولیت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔
مردوں کے مقابلوں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے عدیل اللہ والا اور ہشیش کمار نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے چیمپئن شپ جیتی۔ خواتین کے زمرے میں بھی کراچی کی ثنا طابہ اور ناتالیا زمان نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ مکسڈ ڈبلز کی کیٹیگری میں اسلام آباد کے سامی زیب اور سارہ منصور فاتح قرار پائے۔
اختتامی تقریب میں پاکستان پیڈل فیڈریشن کے سینئر نائب صدر جناب مسرر رزاق آرائیں نے کھلاڑیوں میں انعامات اور ٹرافیاں تقسیم کیں۔ اس موقع پر اُنہوں نے پیڈل کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں یہ کھیل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
پیڈل کو عام طور پر ٹینس اور اسکواش کا امتزاج سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بیشتر قوانین ٹینس سے مشابہت رکھتے ہیں، تاہم چند اصول اسکواش سے بھی مستعار لیے گئے ہیں جو اس کھیل کو منفرد اور دلچسپ بناتے ہیں۔
نیشنل چیمپئن شپ کے کامیاب انعقاد کو پاکستان میں پیڈل کے فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے اور مستقبل میں مزید ٹورنامنٹس اور تربیتی پروگرامز کی توقع کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئن شپ
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔