مائنر اینڈ منرل ایکٹ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر اعتراضات اٹھنے کے بعد بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مطابق علی امین گنڈاپور نے بل پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور امکان ہے کہ وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور جلد ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جائیں۔
ترجمان کے مطابق اڈیالہ میں ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ اوربانی پی ٹی کی ملاقات میں اہم سیاسی امور بھی زیر بحث آئیں گے جبکہ ملاقات میں علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی سے مائنز اینڈ منرلز بل پرحتمی رائے لیں گے۔
ملاقات میں پارٹی کے اندرونی معاملات اوراختلافات پر بھی بات چیت ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
نیشنل ایکشن پلان پر ایسا کام ہونا چاہیے جس سے عوام کو نقصان نہ پہنچے: علی امین گنڈاپور
سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کام نہیں ہو رہا، ایسا کام کرنا چاہیے کہ کام بھی ہو اور عوام کا نقصان بھی نہ ہو۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم جب آئے تھے اس وقت حالات بہت خراب ہوئے تھے، اب دہشت گرد آبادی میں پناہ لیتے ہیں جس میں عام عوام کی جان بھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو بہتر کیا اور پولیس نے اچھی کارروائیاں کیں، پولیس کی کارروائیوں میں عام عوام نہیں مرتے لیکن اگر آپ آبادی پر مارٹر گولے گراتے ہیں تو عوام کی جانیں تو جائیں گی۔ سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ باجوڑ میں جرگے کے ذریعے ہم نے مسئلہ حل کیا، باجوڑ میں رضاکارانہ طور پر کہا کہ ہم نیچے آتے ہیں آپ وہاں کلیئر کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی نے منتخب کیا ہے اور سہیل آفریدی بھائی ہے اسکا ساتھ دیں گے، صوبے کو بہت چیلنجز ہیں ادارے اپنا اپنا کام کریں، جس منصب پر آپ بیٹھے ہیں آپ کو اسکا جواب دینا ہوگا۔ علی امین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے ویسے بھی نہیں چھوڑ رہے، سہیل آفریدی کی ملاقات بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کروانی چاہیے، وزیر اعلیٰ ملاقات کر کے صوبے کے معاملات پر بات کریں گے۔ سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج سے متعلق جو احکامات ہوں گے اس پر عمل کریں گے، آئین کے اندر عوام کو اپنا حق دینا چاہیے، ایسے رویے سے عوام اور اداروں کے درمیان خلاء پیدا ہوتا ہے۔