ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور، صرف پابندیاں اٹھانے پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
تہران — ایران نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مسئلے اور اقتصادی پابندیوں کے خاتمے پر اگلا دور بالواسطہ مذاکرات کی صورت میں اگلے ہفتے ہوگا، جس میں عمان بطور ثالث کردار ادا کرے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف کے درمیان حالیہ ملاقات مسقط میں ہوئی، جو 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد پہلی بڑی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ریاستی ٹی وی پر بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہوگا اور اس میں صرف جوہری معاملات اور پابندیاں اٹھانے پر گفتگو ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران امریکہ سے کسی اور موضوع پر بات چیت نہیں کرے گا۔
ایران اور امریکہ نے ان مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا ہے۔ ایرانی میڈیا نے اسے ایران-امریکہ تعلقات میں "فیصلہ کن موڑ" قرار دیا ہے، جبکہ ایرانی کرنسی ریال کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران خطے میں اسرائیلی جارحیت اور معاشی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آیت اللہ علی خامنہ ای کو ارسال کردہ خط کے بعد ایران نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔
ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "سب کچھ تب تک بے معنی ہے جب تک معاہدہ مکمل نہ ہو۔"
ایرانی اخباروں میں بھی ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، تاہم بیشتر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ صرف جوہری مسئلے پر محدود رہے، تو کسی پیشرفت کا امکان ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روسی صدر پیوٹن کی ایران کے جوہری تنازع پر ثالثی کی پیشکش
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری تنازع کو حل کرنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
روسی صدارتی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور صدر پیوٹن تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مسائل پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 جون کو پیوٹن سے ٹیلیفون پر بات کی، جس کے بعد انہوں نے تصدیق کی کہ روسی صدر ایران کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کے خواہش مند ہیں۔
یاد رہے کہ 2018 میں امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کر دیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ ایک نئے معاہدے کی خواہش ظاہر کر رہی ہے، مگر وہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔
دوسری طرف، ایران کا مؤقف ہے کہ اسے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کی تجویز ایران کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔
روسی صدر کی اس پیشکش سے امید کی جا رہی ہے کہ جوہری تنازع کا سفارتی حل نکل سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس اور ایران کے دفاعی تعلقات بھی مضبوط ہو چکے ہیں۔