خیبر پختونخوا حکومت نے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے تنقید کے بعد خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز مجوزہ بل کی فوری منظوری مؤخر کرکے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور آج انہیں بریفنگ دی جائے گی۔

اسپیکر آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق آج اسمبلی جرگہ ہال میں حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 پر بریفنگ ہو گی۔ جس میں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی، اراکین اسمبلی اور کابینہ ممبران شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق بریفنگ متعلقہ محکمے کے حکام دیں گے اور اراکین کی مجوزہ بل کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ مجوزہ بل کو بغیر کسی ترمیم کے پاس کیا جائے اور اس لیے اراکین کو اعتماد میں لینے کے لیے بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی اجازت کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، تحریک انصاف

ذرائع نے مزید بتایا کہ اپوزیشن اراکین نے بل کو مسترد کیا ہے ساتھ حکومتی اراکین نے بھی بل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کی وجہ سے حکومت میں بل پاس کرانے میں مشکل کا سامنا ہے۔ حکومتی اراکین نے اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب میں بل کو صوبائی خودمختاری اور قدرتی وسائل پر قبضہ قرار دیا تھا۔

منگل کو اسمبلی میں بل پر بحث

ذرائع کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ مجوزہ بل جلد ہی منظور کیا جائے اور آج بریفنگ کے دوران اراکین کو اعتماد میں لینے اور ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش ہو گی۔ جس کے بعد کل یعنی منگل کو مجوزہ بل اسمبلی میں زیر غور لایا جائے گا اور اس پر بحث ہو گی جس کے بعد حکومت کی کوشش ہو گی کہ اس سے پاس کیا جائے۔ تاہم اپوزیشن اور کچھ حکومتی اراکین اس بل پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

مجوزہ بل اور اس پر تحفظات کیا ہیں؟

خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025، 139 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں شروع میں لکھا ہے کہ اس بل کے ذریعے صوبے میں کان کنی کے شعبے کو جدید اور بین اقوامی معیار کے مطابق کرنا اور مقامی اور بین اقوامی کان کنوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔

مزید پڑھیں: ‘ہماری معدنیات وفاق کے حوالے نہ کی جائیں‘، خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل متنازع کیوں؟

مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹ

مجوزہ بل میں صوبائی حکومت نے صوبے میں مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی تجویز دی ہے۔ جس کے ذریعے لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن کی نگرانی ہوگی۔ جبکہ اس کے ساتھ مائنز اینڈ منرل فورس میں لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن سیکشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔

اگرچہ مجوزہ بل میں زمینداروں کے حقوق کے تحفظ اور مقامی کمیونٹیز کے لیے تربیت اور دیگر مواقع فراہم کیے گئے ہیں، لیکن یہ اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ آیا مقامی افراد کو اپنے اپنے علاقوں میں کان کنی کے کاموں سے کوئی حصہ ملنا ہے کہ نہیں۔

منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی

بل میں منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کو بحال رکھا گیا ہے۔ منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کے اختیارات اور افعال کو 12 سے بڑھا کر 16 کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم: عالمی سرمایہ کاری کی جانب اہم پیشرفت

وفاق کو اختیارات

مجوزہ بل 2025 میں 2017 کی نسبت وفاق کو راستہ دیا گیا ہے۔ بڑے پیمانے پر کان کنی میں وفاقی کان کنی ونگ کی تجویز پر فیس، کرایہ اور رائلٹی کا جائزہ لینے کے لیے وفاق مداخلت کر سکے گا جبکہ بل میں وفاق یا وفاقی ادارے کو وسیع پیمانے پر مشاورتی کردار کی تجویز ہے۔ جو ریزرو قیمت، مالیاتی ضمانتیں، ماڈل معدنی معاہدے پر نظرثانی کے فارمولے پر نظرثانی کر سکے گا۔

بل میں بڑے پیمانے پر کان کنی کے لیے کم از کم 500 ملین کی سرمایہ کاری کی تجویز دی گئی ہے۔ بل کے مطابق سٹریٹجک معدنیات کی وضاحت اور مطلع حکومت کی طرف سے یا ایف آئی ایم اے کے ذریعے وفاقی معدنیات ونگ کی رہنمائی پر کی جائے گی۔ جبکہ نایاب زمینی معدنیات کی نشاندہی صوبائی حکومت یا وفاقی مائننگ ونگ کی رہنمائی پر ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ عمران خان گنڈاپور مجوزہ بل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ گنڈاپور خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ حکومتی اراکین کے مطابق حکومت کی کیا جائے کی تجویز کی کوشش کان کنی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا جس میں شریک جماعتوں نے ایک 10 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔

کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے نمائندوں نے شرکت کی، تاہم صوبائی اسمبلی میں موجود اپوزیشن کی بڑی جماعتیں جیسے عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) شریک نہیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل

اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا کے کسی بھی حصے میں مزید ملٹری آپریشنز ناقابل قبول ہیں۔ ماضی میں درجنوں آپریشن کیے گئے لیکن ان سے کوئی دیرپا یا مثبت نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ کانفرنس میں ڈرون حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ حملے عام شہریوں کی جانیں لے رہے ہیں، جنہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

کانفرنس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ریاست کو گڈ اور بیڈ طالبان کی تمیز ختم کرنی چاہیے اور تمام عسکریت پسند عناصر کے خلاف بلا تفریق اور مؤثر کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ امن قائم کرنے کے لیے ہر قبائلی ضلع میں مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے 3، 3 سو افراد کو پولیس فورس میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر قانون نافذ کرنے والے ادارے مضبوط ہوں۔

خیبر پختنوخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس ، کانفرنس میں پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن ،عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) سمیت کئی جماعتوں نے شرکت نہیں کی ، مزید بتارہے ہیں لحاظ علی اپنی اس رپورٹ میں pic.twitter.com/o7d90xjWez

— WE News (@WENewsPk) July 24, 2025

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سرحد پار سے دراندازی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے جبکہ صوبائی حکومت اپنی حدود میں امن و امان بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے انہیں پورا نہ کرنا مقامی عوام کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے، لہٰذا ان وعدوں کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔

مزید برآں، کانفرنس نے وفاق کی جانب سے قبائلی اضلاع میں ٹیکسز کے نفاذ کو ظالمانہ اقدام قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی فورسز کو خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور آئندہ اگر افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں تو ان میں خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟

کانفرنس کے شرکا نے بارڈر پر تجارت کو فعال بنانے اور مقامی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وفاق سے مطالبہ کیا کہ وہ سرحدی تجارت میں آسانیاں پیدا کرے تاکہ خطے کے عوام کو معاشی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

تحریک انصاف کے کئی اراکینِ اسمبلی نے کانفرنس کے موقع پر اس نمائندے کو بتایا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ سال کے دوران کسی بھی قبائلی ضلع میں نیا پولیس اسٹیشن قائم نہیں کیا گیا اور موجودہ فورس کو بھی جدید اسلحہ و آلات کی شدید کمی کا سامنا ہے، جو امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آل پارٹیز کانفرنس امن و امان بدامنی پشاور خیبرپختونخوا سیکیورٹی کل جماعتی اجلاس

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
  • ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
  • خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • لاہورکینال روڈ پرییلو لائن کو انڈر گرائونڈ کرنے کا فیصلہ
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر  کرنے کی اپیل
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
  • قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26معطل اراکین بحال کردیے