ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
جب کسی طیارے میں اُڑان سے قبل یا لینڈنگ سے چند لمحے پہلے کیبن کی لائٹس مدھم کی جاتی ہیں تو باقاعدہ فضائی سفر کرنے والے مسافر فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ اب اُڑان کا وقت قریب ہے یا جہاز زمین پر اترنے والا ہے۔ اگرچہ یہ عمل عمومی طور پر قبول کیا جاتا ہے، لیکن اس کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟
امریکی ایئرلائن کے سینئر پائلٹ جون لیوس کے مطابق، ”آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی آنکھیں رات کی روشنی میں دیکھنے کے قابل ہو جائیں۔ان کا کہنا ہے کہ رات کے وقت اُڑان یا لینڈنگ کے دوران لائٹس مدھم کرنے سے مسافروں کی آنکھیں تاریکی کے لیے پہلے سے تیار ہو جاتی ہیں، تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں باہر کے کم روشنی والے ماحول میں نکلتے ہوئے وہ فوراً دیکھ سکیں۔
دن کے وقت یہ عمل کم ضروری ہوتا ہے، لیکن مدھم لائٹس انجن کی طاقت پر بوجھ کم کرتی ہیں، جس سے طیارہ جلدی اور بہتر انداز میں ٹیک آف کر سکتا ہے۔لیکن سب سے اہم وجہ حفاظت ہے۔ ماہرین کے مطابق، ہماری آنکھوں کو تاریکی سے مکمل ہم آہنگ ہونے میں 10 سے 30 منٹ لگ سکتے ہیں۔ لہٰذا، اگر کسی ایمرجنسی میں فوری طور پر جہاز خالی کرنا پڑے، تو یہ چند سیکنڈ کی بینائی کی تیاری زندگی بچا سکتی ہے۔ مدھم لائٹس میں ایمرجنسی لائٹنگ اور راستے کی نشاندہی کرنے والی روشنیاں بھی واضح دکھائی دیتی ہیں۔
اسی اصول کے تحت، پرواز سے قبل کھڑکی کے پردے (شَیڈز) اوپر رکھنے کو کہا جاتا ہے، تاکہ باہر کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔ عملے کو بھی باہر کی صورتحال جیسے ملبہ، آگ یا خطرات کا فوری اندازہ ہو سکے۔مزید یہ کہ، بہت سے مسافروں کو بھی پرواز اور لینڈنگ کے دوران باہر دیکھنے سے سکون ملتا ہے۔ باہر کی روشنی سے کیبن کا اندرونی ماحول قدرتی روشنی سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے، اور ہنگامی انخلا کی صورت میں مسافروں کو باہر نکلنے میں کم الجھن محسوس ہوتی ہے۔
پائلٹ بھی یہی کرتے ہیں۔ لیوس کا کہنا ہے کہ وہ کاک پٹ کی روشنی کو باہر کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آسمان میں بجلی چمک رہی ہو تو وہ روشنی تیز کر دیتے ہیں تاکہ بجلی کی چمک آنکھوں کو عارضی طور پر اندھا نہ کرے۔اگرچہ ہر ایئرلائن کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، لیکن عمومی اصول یہی ہے کہ لائٹس کی تبدیلی مسافروں کی حفاظت اور سکون کے لیے کی جاتی ہے۔تو اگلی بار جب لائٹس مدھم ہوں، نیند کی پٹی (sleep mask) پہننے سے پہلے ذرا رک جائیں۔ شاید یہ آپ کی حفاظت کے لیے ضروری ہو!
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) ایک تاریخی معاہدہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے۔ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے۔
واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہےجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر انتقال کر گئے
چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا، اس لیے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔
پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
وزارت آبی وسائل کے ذرائع کا بتانا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔
پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوگا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔
بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
مزید :