یوٹیوب صارفین کیلئے اہم خبر ، نیاحیران کن اے آئی فیچرسامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
یوٹیوب نے اپنے صارفین کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک جدید فیچر متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی ویڈیوز کے لیے حسب ضرورت انسٹرومنٹل بیک گراؤنڈ میوزک تیار کرسکیں گے۔
کمپنی نے اس کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر کریئٹر میوزک مارکیٹ پلیس میں شامل کیا جارہا ہے اور یوٹیوب کے مطابق صارفین اب تحریری ہدایات کے ذریعے اے آئی سے منفرد دھنیں بنواسکیں گے۔یہ فیچر ابتدائی طور پر ان صارفین کے لیے فعال کیا جائے گا جو کریئٹر میوزک تک رسائی رکھتے ہیں۔یہ پلیٹ فارم 2023 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ویڈیو بنانے والوں کو میوزک کے انتخاب اور اس کے اخراجات کو سمجھنے میں آسانی فراہم کرنا ہے۔
نئے فیچر کے تحت صارفین کریئٹر میوزک کے “میوزک اسسٹنٹ” ٹیب میں ٹیکسٹ فیلڈ کے ذریعے اے آئی کو ہدایات دیں گے جیسے کہ وہ کس قسم کی موسیقی چاہتے ہیں کون سے آلات استعمال ہوں یا ویڈیو کا انداز کیا ہے۔اگر صارف کو خود ہدایات دینے میں دشواری ہو تو پہلے سے تیار کردہ ہدایات بھی دستیاب ہوں گی۔
یوٹیوب نے واضح کیا کہ یہ میوزک مفت استعمال کیا جاسکتا ہے اور صارفین کو کاپی رائٹ دعووں کی کوئی فکر نہیں ہوگی۔یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں صارفین کے لیے متعارف کیا جائے گا، جس کے بعد اسے دیگر ممالک تک وسعت دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے ا ئی
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔