چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت پیر کے روز سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں سی ڈی اے کے مختلف سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں میں ابتک ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں ممبر انوائرمنٹ، ممبر انجنئیرنگ، ممبر اسٹیٹ، ممبر فنانس، ممبر پلاننگ سمیت انفورسمنٹ اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔
اجلاس میں پارک انکلیو ون، ٹو اور تھری کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور ماقی ماندہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے متعلقہ سینئیر افسران نے چیئرمین سی ڈی اے کو تفصیلی بریفننگ دی،اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پارک انکلیو ون میں روڈ انفراسٹرکچر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور الاٹیز کو قبضہ بھی دیا گیاہے، چیئرمین سی ڈی اے نے پارک انکلیو میں دیدہ زیب سافٹ لینڈ سکیپنگ سمیت ماحول دوست شجرکاری کرنے کی ہدایت دی، انوائرمنٹ ونگ کو پارک انکلیو میں مناسب جگہ کی نشاہدہی کرکے پارک تعمیر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پارک انکلیو میں مختص کمرشل ایریاز کو بھی ڈویلپڈ کیا جائے،چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ پارک انکلیو کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کیلئے ڈرون فوٹیجز بنانے اور تر قیاتی کاموں کی تفصیلات سی ڈی ایکی ویب اور سیکٹر ڈولپمنٹ سوشل میڈیا پیج پر باقدگی کے ساتھ شیئر کی جائیں۔اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کو پارک انکلیو فیز ٹو کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفننگ دی گئی،اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پارک انکلیو فیز ٹو میں 75 فیصد سے زائد پلاٹ مالکان کو قبضہ دے دیدیا گیا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ باقی ماندہ پلاٹ مالکان کو بھی جلد ہی قبضہ حوالے کیا جائے.
چیئرمین سی ڈی اے نے پارک انکلیو فیز ون، ٹو اور تھری کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے متعلقہ افسران کو دورہ کرنے کی ہدایت کی. انہوں نے ہدایت کی کہ پارک انکلیو کے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کیلئے فنانس ونگ فنڈز کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے. چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ پارک انکلیو فیز تھری کے بانڈری والز کی تعمیر کے کام کا جلد آغاز کیا جائے اور پارک انکلیو میں بنیادی سہولیات کو فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے. چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ رہائشیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پارک انکلیو میں سکول پلاٹس سمیت دیگر ایمینٹی پلاٹس سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط کے مطابق متعارف کروائے جائیں۔اجلاس میں سیکٹر C-14 کے ترقیاتی کاموں پر بھی چیئرمین سی ڈی اے کو بریفننگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-14 میں روڈ انفراسٹرکچر کا بیس ورک مکمل کرلیا گیا ہے اور باقی ماندہ ترقیاتی کاموں کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے فنانس ونگ نے ضروری فنڈز کا اجرا کردیا ہے. اسی طرح سیکٹر C-14 میں بجلی کی فراہمی فراہمی کیلئے آئیسکو نے ڈیمانڈ نوٹس جاری کردیا ہے اور اس حوالے سے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جارہا ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-14 میں ہارٹیکلچر، لائٹس، کرب سٹونز، ڈرینج، سیوریج سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کی تکمیل کو یقینی بنایا جارہا ہے.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ تمام نئے سیکٹرز میں شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا سی ڈی اے کی اولین ترجیحات میں شامل ہے. انہوں نے کہا کہ سیکٹر C-14 میں جدید سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب سمیت بجلی کے پولز اور باقی ماندہ کاموں کو بھی مکمل کیا جائے۔اجلاس میں سیکٹر C-16 کے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر بھی چیئرمین سی ڈی اے کو بریفننگ دی گئی۔
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیکٹر C-16 میں انفراسٹرکچر اور کلوٹس کا کام تیزی سے جاری ہے. اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے نے پلاننگ اور اسٹیٹ ونگ کو سیکٹر C-16 میں بلٹ اپ پراپرٹیز سے متعلق تمام مسائل کو فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں سیکٹر E-12 ترقیاتی کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا. چیئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر E-12 میں شہریوں کی سہولیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے سائن بورڈز سمیت بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی. انہوں نے سیکٹر E-12 سے ہر قسم کی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات مسمار کرکے اراضی واگزار کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ سیکٹر E-12 کے ترقیاتی کاموں میں حائل تمام روکاوٹوں کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے. انہوں نے انوائرمنٹ ونگ کو سیکٹر E-12 میں دیدہ زیب لینڈ سکیپنگ سمیت شجرکاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں سیکٹر I-12 کے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا. اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیکٹر I-12 کے بیشتر ترقیاتی کاموں کو مکمل کرلیا گیا ہے. چیئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر I-12 میں کوڑا کرکٹ اور کچرے کی تلفی کیلئے مثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی.چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ تمام نئے سیکٹرز کی ڈویلپمنٹ کو ترجیح بنیادوں پر جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا اور مکمل ہونے والے سیکٹرز میں پلاٹس کا فوری قبضہ ڈویلپمنٹ چارجز کی ادائیگی کے ساتھ ہی دیدیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ نئے سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں کی بروقت تکمیل اور الاٹیز کو قبضہ دینے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اس حوالے سے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے
پڑھیں:
پاکستان عالمی سطح پر ضابطوں اور اختراعات کے فریم ورک کی تشکیل کا بغور جائزہ لے رہا ہے، بلال بن یوسف
وزیر مملکت و وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے سی ای او بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ ہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے متعلق سیکھنے، سننے اور اپنا حصہ ڈالنے کے لیے آئے ہیں پاکستان اس بات کا بغور جائزہ لے رہا ہے کہ عالمی رہنما کس طرح ضابطوں اور اختراعات کے فریم ورک کی تشکیل میں مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے سی ای او بلال بن ثاقب نے امریکی سینیٹر بل ہیگری، سینیٹر رک اسکاٹ، سینیٹر ٹم شیہی اور سینیٹر جم جسٹس سے بھی ملاقاتیں کیں۔
سینیٹر جم جسٹس BITCOIN Act کے شریک اسپانسر بھی ہیں اور حکومتی و بنیادی ڈھانچے میں بلاک چین کے استعمال کے حامی ہیں۔
اس کے علاوہ وزیرِ مملکت کی سینیٹر ٹیڈ کروز، کانگریس مین ٹرائے ڈاو?نگ، کانگریس مین ریان زنکی، کانگریس مین رک میک کورمک، اور کانگریس مین ڈیرک وین آرڈن سے بھی اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
یہ تمام افراد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لیے پالیسیاں تشکیل دینے کے عمل میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں، خانگی شعبے کی نمائندہ، EdentifID کی بانی جِل کیلی بھی کانگریس مین میک کورمک کے ساتھ ملاقات میں شریک تھیں، جنہوں نے بلاک چین شناختی ٹیکنالوجی کے حوالے سے قیمتی تجاویز پیش کیں۔
وزیرِ مملکت نے وائٹ ہاؤسس کے ایسوسی ایٹ کونسل کیون کلائن اور آگونا ایزے سے بھی ملاقات کی۔
وزیرِ مملکت بلال بن ثاقب نے کہا کہ ہم یہاں سیکھنے، سننے اور شراکت کے لیے آئے ہیں، پاکستان دنیا کے رہنماؤں کے ریگولیشن، جدت اور مالی شمولیت سے متعلق تجربات کا بغور مطالعہ کر رہا ہے تاکہ بہترین ماڈلز کو اپنے تناظر میں ڈھالا جا سکے، نہ کہ صرف ان کی نقل کی جائے۔
دورے کے دوران پاکستان کی حالیہ پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا، جن میں اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کا قیام، ورچوئل اثاثہ جات کا ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا، اور ترسیلات زر کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اسٹیبل کوائنز کے استعمال جیسے اقدامات شامل ہیں۔
وزیرِ مملکت نے مزید کہا کہ ہم ان افراد کے ساتھ میز پر بیٹھے جو دنیا کی مالیاتی سمت کا تعین کر رہے ہیں یہ نہ صرف ایک اعزاز بلکہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان صرف پیچھے رہ کر نہیں دیکھ رہا ہم قیادت کے لیے موجود ہیں۔
پاکستان جہاں نوجوان آبادی کی اکثریت، تیزی سے بڑھتی ہوئی فری لانس معیشت اور سالانہ 36 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات موجود ہیں، وہاں وہ شفافیت، رسائی اور طویل مدتی اثرات پر مبنی ذمے دارانہ جدت کے لیے ایک عملی نمونہ بن سکتا ہے۔