ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ میں آج اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن میں گیا تھا، یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کو پال رہے ہیں، سالانہ31 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو چاہیے اوورسیز پاکستانیوں کی عزت کریں، یہ بیچارے یہاں پراپرٹی بناتے ہیں اور مقامی پاکستانی ان پر قبضہ کرلیتے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومت کو چاہیے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔ انکا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، میرا خیال ہے شریفوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ کوئی اوورسیز پاکستانی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی کوشش کرتا ہے تو ستائش کرتا ہوں، امریکا سے اپنے خرچے پر پاکستان آنا اور یہاں پر منتیں ترلے کرنا آسان بات نہیں، میرے خیال میں امریکا سے آئے وفد کو بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں دی جائےگی۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ پی ٹی آئی سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔ ان کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو جیل کے اندر رکھنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہمیں امید تھی 26ویں آئینی ترمیم نے عدالتوں کا بھی گلا گھونٹ دیا، پی ٹی آئی کے پاس کھانے کیلئے پیسے نہیں تو امریکا میں لابنگ کا پیسہ کہاں سے آیا۔
انھوں نے کہا بل ابھی پڑے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی وکلا کے کروڑوں روپے کی نادہندہ ہے، بانی پی ٹی آئی کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ پاکستانیوں نے دو تہائی اکثریت کا مینڈیٹ دیا۔
انھوں نے کہا جنید اکبر سمجھدار ہیں ہم نے سیاسی جدوجہد کرنی ہے تو انہیں چیلنج نہیں کرنا چاہیے، ایسے بیانات کہ بندوقوں کی نالیاں صاف کرکے تیاری کریں اس کا مقصد ہے ہم ان کو چیلنج کر رہے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میرے ساتھ جنہوں نے فارورڈ بلاک بنانے کیلئے رابطہ کیا میں نے انہیں منع کردیا، میں نے کہا ہے کہ میں بانی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا، کسی ایسے فارورڈ بلاک کا حصہ نہیں بنوں گا جو پی ٹی آئی کی تقسیم کا باعث بنے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا بانی پی ٹی آئی کی انھوں نے کہا نے کہا کہ کی رہائی
پڑھیں:
پی آئی اے انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، پروازیں متاثر
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تناز شدت اختیار کرگیا جس کے باعث پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر متاثر ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ اور ائیرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا ہے، جس کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر متاثر ہونا شروع ہوگیا، پیر کی شب مذکورہ صورتحال کے سبب کئی بین الاقوامی پروازوں کی روانگی التواء کا شکار ہوئیں۔
سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز نے طیاروں کو اڑان کے لیے کلیرنس دینا روک دیا۔ سیپ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک پی آئی اے کے سی ای او اپنا رویہ درست نہیں کرتے وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام نہیں دیں گے۔
انجینئرز تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ اجتماعی عمل اور یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا ہے۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز (سیپ) کے صدر عبداللہ خان جدون نے اپنے پیغام میں کہا کہ انجینئرنگ کا احترام دراصل قومی ادارے کے احترام کے مترادف ہے، ہم اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ انجینئرنگ مینجمنٹ کو بار بار دھوکا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے زیرِ التوا مسائل کے حل تک تمام روزمرہ کے عمل معطل رہیں گے اور تمام ممبران کسی بھی میٹنگ میں شرکت نہ کریں۔
عبداللہ جدون کا کہنا تھا کہ یہ اجتماعی عمل اور یکجہتی کا لمحہ ہے، صورتحال ہماری متحد توجہ کا تقاضا کر رہی ہے، اور اب یا کبھی نہیں والی کیفیت ہے۔
صدر سیپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ اپنی برادری کے ساتھ کھڑے رہیں اور اتحاد برقرار رکھیں، ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے سی ای او نے چیف ایچ آر افسر کو ہدایت جاری کی ہے کہ طیاروں کے آپریشن متاثر کرنے والے تمام انجینئرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کی باعث قومی ایئرلائن کا بین الاقوامی آپریشن زیادہ متاثر ہوا۔
کراچی،لاہور اسلام آباد اور پشاور سے مدینہ،جدہ،ابو ظہبی دمام کی پروازوں کی اڑان میں خلل پڑا جبکہ پیر کی شب رات 8 بجے کے بعد سے بین الاقوامی پروازیں اڑان کے لیے شعبہ انجینئرنگ کی کلیئرنس کی منتظر رہیں۔
پی ائی اے انجینئرز کی جانب سے کام چھوڑنے کا معاملے پر ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجنئیرز کا کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اس تحریک کا بنیادی مقصد پی آئی اے کی نجکاری کے حتمی مراحل کے عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیفٹی کا بہانہ بنا کر ایک منصوبے کے تحت بیک وقت کام چھوڑنا ایک مذموم سازش ہے جس کا مقصد پی آئی اے کے مسافروں کو زحمت دینا اور انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈالنا ہے، پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے جس کے تحت ہڑتال یا کام چھوڑنا قانونی طور پر جرم ہے،تمام ایسے عناصر جو ایک سازش کے تحت ایسی کارروائیوں میں مشغول ہیں یا ان کی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ متبادل انجینئرنگ خدمات دوسری ائیرلائنز سے حاصل کررہی اور جلد ہی تمام پروازیں روانہ کردی جائیں گی۔