ہم ایران کیساتھ مسائل کو حل کریں گے، ڈونلڈ ٹرامپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اٹلی میں ایران و امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے انعقاد کی درخواست پر انٹونیو تاجانی کا کہنا تھا کہ ہم ہر اس اجلاس کی میزبانی کیلئے تیار ہیں جس کا نتیجہ مثبت ہو۔ اسلام ٹائمز۔ آج شام امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ مسائل کو حل کریں گے اور ایسا کرنا ایک سادہ سا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا تھا لیکن اُسے نہیں معلوم تھا کہ یہ کام کیسے ہو گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران جان لے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایٹم بم کے حصول کے نہایت نزدیک تھا لیکن ہم اُسے یہ ہتھیار نہیں رکھنے دیں گے۔ اگر ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اپنی خواہش ترک کر دے تو وہ ایک ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔ دوسری جانب کچھ ہی دیر قبل اطالوی وزیر خارجہ "انٹونیو تاجانی" نے ایک ثالث کی حیثیت سے عمان سمیت دلچسپی رکھنے والے عناصر کی جانب سے ایران و امریکہ کے درمیان اٹلی میں جوہری مذاکرات کے مطالبے پر اعلان کیا کہ اٹلی اس مطالبے کا مثبت جواب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی ہر ایسے اجلاس کی میزبانی کے لئے تیار ہے جس کا نتیجہ مثبت ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات