ایمل ولی خان نے جنید اکبر کے احتجاج کے اعلان کو ڈرامہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے جنید اکبر کے احتجاج کے اعلان کو ڈرامہ قرار دیدیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے جنید اکبر کے احتجاج کے اعلان کو ڈرامہ قراردیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے منتخب ارکان ایفڈیویٹ دیکر پاس ہوئے ہیں، اگر یہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف ہوتے تو وزیر اعلیٰ بل پیش نہ کرواتے۔ میں تو پہلے دن سے کہتا ہوں انکی اتنی اوقات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم آج انقلابی بننے والے ہیں، انگریزوں کے ساتھ ہمارا کوئی مسئلہ نہیں تھا، انگریزوں سے جنگ وسائل کی تھی، آج پھر ایک شکل میں ون یونٹ بن رہا ہے۔ اٹھارویں ترمیم پختون قوم کے لئے بزرگوں کا تحفہ ہے، آج اس چال سے واضح ہے اے این پی پر کیوں خودکش حملے ہوئے، ہم پر دھماکے ہوتے تھے، فتوے لگتے تھے، ڈالر بھی آتے تھے۔ آج میں اے این پی اور ورکرز کے لئے سخت ترین راستہ چُن رہا ہوں، آج میں قوم کے بچوں کے لئے تحریک کا اعلان کرتا ہوں، مائینز اینڈ منرلز بل کا لانا ہماری لڑائی کو تیز کرنا ہے، ٹرمپ کی بھی منرلز میں دلچسپی ہے۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ ہماری لڑائی 18 ویں ترمیم پر من وعن عمل تک جاری رہیگی، ہم ایکٹ کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔