کراچی کی سڑکوں پر موت کا رقص، خاتون سمیت مزید 4 شہری جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات میں مزید چار شہری جاں بحق ہوگئے جس کے بعد رواں سال کے 104 روز میں اموات کی تعداد 87 تک پہنچ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیریں جناح کالونی میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہوا جس کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس نے وقوعہ سے ٹینکر کو تحویل میں لے لیا جبکہ ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ مقتول کی شناخت 23 سالہ ساجد کے نام سے ہوئی۔
اس سے قبل اورنگی ٹاؤن پانچ نمبر میں مسافر مزدا کی ٹکر سے 45 سالہ امبرین نامی خاتون جاں بحق ہوئیں، وہ اپنے شوہر کے ساتھ موٹرسائیکل پر جارہی تھیں۔
پولیس نے موقع سے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت اسلم کے نام سے ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ ڈیفنس موڑکے قریب ٹریفک حادثے میں موٹرسائیکل سوارشخص جاں بحق ہوگیا، جس کی لاش قانونی کارروائی کے لیے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں متوفی کی شناخت 55سالہ صابرحسین کے نام سے ہوئی۔
ایس ایچ اوڈیفنس اسرارحسین نے بتایا کہ متوفی شخص موٹرسائیکل پرسوارتھا اورمتوفی شخص واٹرٹینکر کی ٹکرسے جاں بحق ہوا ہے حادثے کے بعد واٹرٹینکرموقع پرسے فرارہوگیا۔
اس کے علاوہ لیاری ایکسپریس وے گلشن انٹرچینج پر ٹریفک حادثے میں 17 سالہ نوجوان جاں بحق ہوا جس کی شناخت شہباز کے نام سے ہوئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کے خالو نے ریسکیو حکام کو بتایا کہ 17 سالہ شہباز دستگیر کا رہائشی اور ساتویں جماعت کا طالب علم تھا ۔ متوفی چھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا۔ حادثہ مبینہ طور پر گھر کے قریب لیاری ایکسپریس وے پر سڑک عبور کرنے کے دوران پیش آیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے نام سے ہوئی کی شناخت
پڑھیں:
ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون
ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی
فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے ، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے ، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے ، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے ، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے ، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہئیں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے ، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے ، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے ۔اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے ، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے ، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے ۔بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے ، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے ، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے ، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے ، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے ، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔