امریکی ٹیرف، سام سنگ کی قیمتیں فی الحال مستحکم رہیں گی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی حکومت نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور میموری پراڈکٹس کو ان ٹیرف سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپریل میں نافذ کیے گئے وسیع پیمانے پر نئے ٹیرف سسٹم کے بعد عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال نے جنم لے لیا ہے۔ ان ٹیرف کا اطلاق دنیا کے تقریباً تمام بڑے پیداواری مراکز پر ہوا، جس کے باعث عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
5 اپریل سے نافذ ہونے والے ٹیرف کے تحت، تمام ممالک سے درآمدات پر 10 فیصد فلیٹ ٹیکس عائد کیا گیا، جبکہ چین پر سب سے سخت ردعمل کے طور پر ابتدائی طور پر 54 فیصد اور بعد میں 145 فیصد تک ٹیرف لگا دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد امریکہ میں صارفین نے ممکنہ قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے آئی فونز کی خریداری میں تیزی دکھائی۔
سام سنگ، جو اپنے زیادہ تر اسمارٹ فونز ویتنام میں تیار کرتا ہے، ابتدائی طور پر 46 فیصد ٹیرف کی زد میں آیا، لیکن 75 سے زائد ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد صدر ٹرمپ نے چین کے علاوہ باقی دنیا کے لیے 90 دن کا “ٹیرف بریک” دے دیا۔ اس کے تحت دیگر ممالک پر ٹیرف کی شرح کم کرکے صرف 10 فیصد کر دی گئی ہے۔
75 سے زائد ممالک نے امریکی نمائندوں سے رابطہ کیا جس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں نے 90 دن کی مہلت اور اس مدت کے دوران 10 فیصد کم ریسیپروکل ٹیرف کی اجازت دے دی ہے۔‘‘
ایک اچانک فیصلے کے تحت، امریکی حکومت نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور میموری پراڈکٹس کو ان ٹیرف سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ اس کا مطلب ہےکہ سام سنگ گلیکسی فونز کی قیمتیں فی الحال نہیں بڑھیں گی۔ ایپل، گوگل اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مصنوعات بھی مہنگی نہیں ہوں گی۔ 10 فیصد فلیٹ ریٹ تو برقرار ہے، مگر اضافی چارجز فی الوقت نہیں لگیں گے۔
تاہم، کچھ کمپنیاں فوری متاثر ہوئیں۔ ون پلس نے خاموشی سے اپنی نئی گھڑی “ون پلس واچ کی قیمت $329 سے بڑھا کر $499 کر دی تھی۔ اب جب کہ ٹیرف میں نرمی کی گئی ہے، امکان ہے کہ ان قیمتوں میں نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔
لاہور پولیس کو مطلوب 2 خطرناک اشتہاری ملزمان 10 اور 13 سال بعد گرفتار
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات
پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، جس سے گلگت بلتستان، چترال، سوات اور شہری علاقوں جیسے اسلام آباد و راولپنڈی شدید متاثر ہو رہے ہیں، محکمہ موسمیات (PMD) نے اس رجحان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ ایک شدید موسمیاتی واقعہ ہوتا ہے جس میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوتی ہے، جو عموماً سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وادی جہلم میں کلاؤڈ برسٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نقصان کی تفصیل جاری کردی
نیشنل ویدر فورکاسٹ سینٹر کے ڈائریکٹر محمد عرفان ورک نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، تاہم فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں۔
انہوں نے شہریوں، خصوصاً سیاحوں کو پہاڑی علاقوں کا سفر مؤخر کرنے اور دریاؤں کے قریب رہائش پذیر افراد کو عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی۔
عرفان ورک نے سیلابی پانی کے بہاؤ کو روکنے اور نقصان کم کرنے کے لیے گھروں میں نکاسی آب کے بہتر انتظامات اور کسانوں کو فصلوں کی منصوبہ بندی میں تبدیلی کی بھی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: بروقت اقدامات سے بڑے نقصان سے بچ گئے، مزید کلاؤڈ برسٹس کا اندیشہ ہے، وزیراعظم
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ماہر حیاتیات ڈاکٹر غلام عباس کے مطابق بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت سے فضا میں نمی کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو کسی مقام پر اچانک خارج ہوکر طوفانی بارش کا سبب بنتی ہے۔ ان کے مطابق ہنزہ، اسکردو، مری، چترال، اسلام آباد، پشاور اور راولپنڈی آئندہ برسوں میں زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بے قابو شہری پھیلاؤ، جنگلات کی کٹائی، غیر متوازن مون سون پیٹرن اور ناقص نکاسی آب کے نظام نے صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے۔
یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں۔ بھارت، نیپال، چین اور امریکا جیسے ممالک بھی کلاؤڈ برسٹ کے جان لیوا اثرات کا سامنا کرچکے ہیں۔ 2013 میں بھارت میں اتراکھنڈ میں آنے والے کلاؤڈ برسٹ میں 5000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ چین کے گانسو صوبے میں 2010 میں 1100 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ دنوں میں کن اہم سیاحتی مقامات میں بارشیں اور سیلاب متوقع ہے؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا
ماہرین نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ریڈار اور سیٹلائٹ پر مبنی ابتدائی وارننگ سسٹمز، مضبوط ڈرینیج انفراسٹرکچر، جنگلات کی بحالی اور ماحول دوست منصوبہ بندی پر زور دیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اس نئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو نہ صرف قومی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ عالمی تعاون بھی ناگزیر ہوگیا ہے تاکہ انسانی جانوں، زراعت، اور بنیادی ڈھانچے کو بچایا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بارش بارشیں پاکستان عرفان ورک محکمہ موسمیات مون سون