لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے میر پور بٹھورو سے لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر درخواست گزار کی مرضی سے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو میر پور بٹھورو سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایس ایچ او میر پور بٹھورو سے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی؟عدالت نے لاپتا شہری کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا۔
ایس ایچ او میر پور بٹھورو نے کہا کہ ہمارے پاس مقدمہ درج کروانے کوئی نہیں آیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ کیا درخواست گزار جھوٹ بول رہے ہیں؟درخواست گزار نے کہا کہ شہری زبیر شاہ تھانہ میر پور بٹھورو کی حدود سے لاپتا ہے۔ 2 دفعہ مقدمہ درج کروانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: صحافی فرحان ملک کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست پر مدعا علیہان کو نوٹس جاری
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کو فوری طور پر ساتھ لے جائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار کی مرضی کے مطابق شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کریں اور عدالت میں کاپی جمع کروائیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اس درخواست میں تھانہ میر پور بٹھورو کے ڈی ایس پی، ایس ایچ او و دیگر افسران پیش ہورہے ہیں۔ صرف ایک افسر کو پیش ہونے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کا حال دیکھ لیں۔ درخواست گزار 2 مرتبہ مقدمہ درج کروانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاپتا شہری کی درخواست گزار ایس ایچ او عدالت نے
پڑھیں:
ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت کنفرم کر دی گئی ہے عدالت نے علیمہ خان کو پچاس ہزار روپے مالیت کا ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا. عدالت نے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف کوئی واضح شواہد نہیں، ضمانت منظور کی جاتی ہے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے فیصلہ سنایا، عدالت نے علیمہ خان کو آئندہ 26 نومبر کیسز کی سماعت میں عدالت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا.(جاری ہے)
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملہ کرنے پر عدالت نے علیمہ خان کی جانب سے دائر 22 اے کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی عدالت نے درخواست پر راولپنڈی پولیس سے جواب طلب کرلیا، 22 اے کی درخواست پر بحث کیلئے فریقین کو 24 ستمبر کو طلب کرلیا. عدالت نے پولیس کو 24 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج فرحت جبیں رانا نے کی علیمہ خان کے وکیل محمد فیصل ملک عدالت میں پیش ہوئے، علیمہ خان نے تابش فاروق ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، انڈے پھینکنے کے واقعے پر مقدمے کے اندراج کیلئے 22 اے کی درخواست دائر کر رکھی ہے. بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے اس پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، پرامن احتجاج کے خلاف کوئی عدالت رولنگ نہیں دے سکتی جو جج ایسا کرئے گا وہ غیر آئینی ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں بتا دیں پاکستان میں کون سا قانون ہے ،یا آئین کی ختم کر دیں، ہمیں کہتے ہیں آئین پر عمل کرو آئین مطابق پرامن احتجاج کریں توگرفتاریاں کرتے ہیں، کے پی میں سیلاب اور آپریشن چل رہا ہے ان ایریاز کارکن عدالت نہیں آسکتے. علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج عدالت سے استدعا کی گئی ہے آپریشن ایریاز سیلابی علاقوں کے ملزمان کی حاضری معاف کر دی جائے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے یہ کرتے رہیں گے، جن ججز نے رول آف لا پر اسٹینڈ لیا وہ قوم کے ہیرو ہیں، عمران خان نے کہا ہے ایسے تمام ججز کو ہیرو مانا جائے، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ان ججز کی کوششوں کو سلام کرتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں مجھ پر الزام ہے میں نے پیغام دیا اپنی آزادی کیلئے نکلو، یہ تو آئین کے مطابق ہے آئین سب کو پرامن احتجاج حق دیتا ہے، امریکی صدر ٹرمپ برطانیہ دورہ پر ہیں برطانیہ میں دورے خلاف احتجاج ہوا. انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ٹرمپ دورہ کے خلاف احتجاج پر حکومت اور پولیس نے کیس کے خلاف کارروائی نہیں کی، دنیا کی ہر جمہوریت میں احتجاج ڈیموکریسی کا حسن ہوتا ہے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج حکومتوں کو عوامی موقف پیش کرنے کا آئینی ذریعہ ہے، وڈیو لنک ٹرائل کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا.