پریمیئر لیگ کے کھلاڑیوں سمیت 9 فٹبالرز میں ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لندن:برطانیہ میں انسدادِ ممنوعہ ادویات کے ادارے یوکے اینٹی ڈوپنگ (UKAD) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 سے اب تک کم از کم نو پیشہ ور فٹبالرز ممنوعہ ادویات کے استعمال میں پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پریمیئر لیگ کے کھلاڑی بھی ممنوعہ ادویات استعمال کرنے والوں میں شامل ہیں، تاہم ان میں سے کسی ایک پر بھی تاحال پابندی عائد نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، تمام متاثرہ کھلاڑیوں کو کھیل جاری رکھنے کی اجازت دی گئی کیونکہ فٹبال ایسوسی ایشن (FA) نے تسلیم کیا کہ ممنوعہ ادویات یا تو طبی وجوہات کی بنیاد پر استعمال کی گئیں یا وہ اجازت یافتہ طریقے سے لی گئی تھیں۔
یہ کیسز ان مشہور کھلاڑیوں سے علیحدہ ہیں جن پر باضابطہ کارروائی کی گئی ہے، جن میں چیلسی کے مائیخائلو مودریک اور سابق مانچسٹر یونائیٹڈ مڈفیلڈر پال پوگبا شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن ممنوعہ ادویات کا پتہ چلا ان میں Tamoxifen، Triamcinolone، اور Amphetamine شامل ہیں، جو طاقت کو متاثر کیے بغیر وزن کم کرنے، پٹھوں کی افزائش کے ساتھ قوت برداشت کے علاوہ جسمانی کارکردگی کو غیرمعمولی طور پر بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔
یوکے اینٹی ڈوپنگ کے ترجمان کے مطابق، مثبت ٹیسٹ کا مطلب لازمی طور پر ممنوعہ عمل نہیں ہوتا۔ اگر کھلاڑی کو کسی طبی ضرورت کے تحت ممنوعہ دوا کی ضرورت ہو تو وہ Therapeutic Use Exemption (TUE) کے ذریعے اس کی اجازت لے سکتا ہے۔
یوکرین کے فٹ بالر مودریک کا دسمبر 2024 میں بین الاقوامی میچ سے قبل ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا لیکن انہوں نے قوت بخش دوا لینے سے انکار کیا تھا، یوکرین کی فٹ بال ایسوسی ایشن مودریک پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
دوسری جانب، پال پوگبا کا اطالوی کلب یووینٹس کے لیے کھیلتے ہوئے DHEA (ٹیسٹوسٹیرون بڑھانے والا مادہ) کے لیے ٹیسٹ مثبت آیا تھا، ان پر ابتدائی طور پر چار سال کی پابندی لگائی گئی، جو اپیل کے بعد کم ہو کر 18 ماہ رہ گئی۔ تاہم، یووینٹس نے ان کا معاہدہ نومبر 2024 میں ختم کر دیا تھا۔
یوکے اینٹی ڈوپنگ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انگلش فٹبال میں نشہ آور ادویات اور دیگر لتوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور 5 سو سے زائد کھلاڑی اس وقت منشیات، شراب یا جوئے کی لت کے علاچ سے گزر رہے ہیں۔
صرف گزشتہ سیزن میں، 80 پیشہ ور کھلاڑیوں نے علاج حاصل کیا جنہیں کوکین، نائٹرس آکسائیڈ، نیند کی گولیاں اور الکحل کے استعمال کا مسئلہ تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ کھلاڑی بلیک مارکیٹ سے نیند آور دوا Zopiclone حاصل کر کے استعمال کر رہے ہیں، جو انتہائی نشہ آور ثابت ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ممنوعہ ادویات رپورٹ میں
پڑھیں:
سانحہ دریائے سوات، انکوائری رپورٹ میں حکومتی غفلت سمیت افسوسناک حقائق سامنے آگئے
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات میں دیگر محکموں کی غفلت کے ساتھ ساتھ کے پی حکومت کی جانب سے صوبے کے سیاحتی مقامات کے لیے بھرتی کی گئی ٹورازم پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں اسلام ٹائمز۔ سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں خیبر پختونخوا (کے پی) کی حکومت کے متعلقہ محکموں کی غفلت اور ٹورازم پولیس کی عدم موجودگی اور دفعہ 144 کے باجود بیشتر علاقوں میں پابندی یقینی نہیں بنانے کا کا انکشاف کیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات میں دیگر محکموں کی غفلت کے ساتھ ساتھ کے پی حکومت کی جانب سے صوبے کے سیاحتی مقامات کے لیے بھرتی کی گئی ٹورازم پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، وقوع کے روز ٹورازم پولیس غائب رہی، فضا گھٹ اور اطراف میں استقبالیہ کیمپ بھی موجود نہیں تھے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق 27 جون کو واقعے کی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی تاہم دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا اور جائے وقوع پر ٹورازم پولیس موجود نہیں تھی۔
سوات میں سانحے کے روز ٹورازم پولیس کی غیر موجودگی پر انکوائری کمیٹی نے سوال اٹھا دیے ہیں اور کمیٹی کے مطابق سیاحتی علاقوں میں ٹورازم پولیس کا کام کیا ہے؟ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، رپورٹس میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کی انکوائری اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
انکوائری کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کر کے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے موجود عمارتوں اور سیفٹی کے لیے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایات دی جائیں، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں اور ٹورازم پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس کے مابین نیا میکنزم بنایا جائے۔