فچ نے پاکستان کا معاشی منظر نامہ مستحکم قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرتے ہوئے اسے ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کردیا۔فچ نے پاکستان کا معاشی منظر نامہ بھی منفی سے بڑھا کر مستحکم قرار دے دیا۔
ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی قرضہ جاتی ریٹنگ کو ٹپل سے پلس سے بڑھا کربی مائنس کردیا گیا ہے جبکہ پاکستان کی مقامی کرنسی کی ریٹنگ بھی بی مائنس کر دی گئی ہے۔فچ کے مطابق یہ اپگریڈ پاکستان کی بجٹ خسارے کو کم کرنے اور معاشی اصلاحات کے تسلسل پر بڑھتے اعتماد کا مظہر ہے۔
فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد بہتر ہوا اور فنانسنگ تک رسائی میں بھی آسانی ہوئی۔ریٹنگ ایجنسی کے مطابق توقع کہ ہے جون تک پاکستان کا مجموعی بجٹ خسارہ کم ہو کر 6 فیصد ہو جائے گا، درمیانی مدت میں یہ خسارہ تقریباً 5 فیصد تک محدود رہنے کی امید ہے، مالی سال 2024 میں یہ خسارہ تقریباً 7 فیصد تھا۔
فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا موڈیزاور ایس اینڈ پی آؤٹ لک بھی مستحکم ہے، یہ پیش رفت پاکستان کی معیشت میں استحکام کے اشارے ہیں۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی چیلنجز بدستور موجود ہیں، پاکستان میں معاشی اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی پاکستان کا کہ پاکستان
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے جاری کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی اس بہتری کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے۔اے ڈی بی کے مطابق پاکستان کی معاشی شرح نمو 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2025-26 کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی برقرار رکھی گئی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے اضافی ٹیرف کے نفاذ سے نہ صرف ایشیائی ممالک متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال کے سبب برآمدات میں کمی کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں سال 2026 تک مجموعی معاشی ترقی 6.2 فیصد جبکہ مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔یہ رپورٹ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ علاقائی سطح پر کچھ مثبت رجحانات موجود ہیں، تاہم عالمی تجارتی ماحول اور پالیسی اقدامات آئندہ کی معاشی سمت کا تعین کریں گے۔