تیل کی قیمتیں کم ہوئیں، اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے بلوچستان پرلگائیں گے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
تیل کی قیمتیں کم ہوئیں، اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے بلوچستان پرلگائیں گے: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے بلوچستان پرلگائیں گے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ایران میں 8 پاکستانیوں کوقتل کیا گیا، جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ایرانی حکومت نے قاتلوں کر گرفتارکرکے سزادینے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ صدرمملکت کی بہتر صحت کیلئے دعا گو ہوں۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے سات روپے کی ریکارڈ کمی کی، بجلی قیمتیں کم کرنا بہت بڑاچیلنج تھا اور بجلی قیمتیں کم ہونے سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔
پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ عالمی منڈی میں تیل قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے، آج پیٹرول قیمتیں کم ہونے جارہی ہیں ہم نے سوچا کے ہم اسے برقراررکھیں گے اور پیٹرول قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کریں گے، ان پیسوں سے قوم کے زخموں پرمرہم رکھیں گے، اس رقم سے کچھی کینال اور کوئٹہ کراچی ایم 25 بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ رقم بلوچستان کی اہم شاہراہ این 25 کو دو رویہ کرنے میں استعمال کی جائے گی، موٹر وے ایم 6 اور ایم 9 وفاق بنائے گا، سکھر تا حیدرآباد موٹروے جدید طرز پربنے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا فائدہ عوام کو منتقل قیمتیں کم
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے 2006ء کے 7/11 ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمان کو بری کئے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ 21 جولائی 2025ء کو سنایا گیا جس میں 2015ء کی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا اور عدالت کی طرف سے تفتیش میں سنگین کوتاہیوں اور ناقص شواہد کی بنیاد پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ملک معتصم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ ہمارے فوجداری نظام انصاف پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔
میڈیا کو دئے گئے اپنے بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم 7/11 ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں 12 بے گناہ افراد کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیوں تک جیل میں ظلم و جبر کا سامنا کیا۔ عدالت کے ریمارکس نے واضح کر دیا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جو شواہد عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل اعتبار تھے۔ کورٹ کے مطابق مہاراشٹر اے ٹی ایس بم دھماکوں میں استعمال ہونے والے بارود کی قسم تک معلوم نہ کر سکی اور مشکوک گواہیوں اور غلط طریقے سے جمع کئے گئے شواہد پر انحصار کیا۔ یہ صرف اے ٹی ایس کی ناکامی نہیں بلکہ پورے نظام انصاف کی ناکامی ہے جس نے ملزمان اور ان کے خاندانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
ملک معتصم خان نے اس شدید ناانصافی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد 19 سال جیل میں رہے جہاں ان پر تشدد ہوا اور انہیں نفسیاتی طور پر ہراساں کیا گیا، خود عدالت نے بھی ان باتوں کا مشاہدہ کیا ہے، بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اوران کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ انہون نے کہا کہ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پس پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ ان دھماکوں میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ انصاف کرے۔ ان دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف اور سکون چاہیئے جو 19 سال بعد بھی میسر نہیں آسکا ہے۔ ہائی کورٹ کے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے نے استغاثہ کی مکمل ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب یہ سوال بدستور قائم ہے کہ اس خوفناک جرم کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنا وقت اور وسائل سپریم کورٹ میں اپیل کرکے ضائع نہ کرے بلکہ دھماکوں کی ازسرنو اور سنجیدہ تفتیش کرے تاکہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہی قانون کی بالادستی اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ملک معتصم خان نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔