Express News:
2025-04-25@03:12:01 GMT

احفاظ الرحمن ایوارڈ اور میرا عہد

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

مجھے جمعہ 11 اپریل کو احفاظ الرحمٰن لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ 2025 سے نوازا گیا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ احفاظ کے بیوی بچوں نے اس ایوارڈ کے ذریعے احفاظ کی یاد کو زندہ رکھا ہے۔ ایوارڈ کی تقریب کراچی کے آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی۔

جہاں احفاظ اور میرے دوستوں نے شرکت کی۔ میں خرابی صحت کے باعث خود تقریب میں شریک نہ ہو سکی، تاہم میرا پیغام میری بڑی بیٹی فینانہ نے سامعین تک پہنچایا اور میری جانب سے ایوارڈ وصول کیا۔اپنے آڈیو پیغام میں، میں نے احفاظ کی جرات، استقامت اور نظریاتی وابستگی کا ذکرکیا جو انھوں نے آمریت سنسرشپ اور ریاستی جبر کے خلاف دکھائی۔ میں اگر تقریب میں موجود ہوتی تو اپنے دوست اور ہم خیال رفیق کے بارے میں بہت کچھ کہتی کیونکہ یہ ایوارڈ صرف ایک فرد کو نہیں ایک نظریے کو خراج ہے۔

میری بیٹی نے میری جرات اور حق گوئی کا ذکر کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنے نظریات کی وجہ سے میں نے ایک مشکل زندگی کا انتخاب کیا جو میرے ساتھ میرے بچوں نے بھی گزاری، جو آسان نہیں تھا۔ میرے بچے مجھ پہ فخر محسوس کرتے ہیں اور میں اس بات پہ خوش ہوتی ہوں کہ انھوں نے میرے اصولوں کی وجہ سے جو کڑا وقت دیکھا وہ بڑے حوصلے اور خوشدلی کے ساتھ گزارا۔

 میں اور احفاظ مفلسی کے دنوں کے دوست تھے۔ احفاظ جیسے دوست بڑی مشکل سے نصیب ہوتے ہیں۔ احفاظ نے ہمیشہ سچ لکھا اور محروم طبقے کے لیے جم کر لکھا۔ وہ بے پناہ نڈر تھے اور جس رستے کا انھوں نے انتخاب کیا اس میں مہناز نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ احفاظ کبھی بھی نہ ڈرے اور نہ ہی رکے انھوں نے سچ لکھا جو کڑوا ہوتا ہے اور لوگوں سے ہضم نہیں ہوتا۔ ان کی دوستی پہ جتنا نازکیا جائے وہ کم ہے وہ ان ساتھیوں میں سے تھے جو حوصلہ دیتے ہیں اور سخت سے سخت وقت میں ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔

ہم دونوں نے ایک ایسے زمانے میں صحافت کا آغازکیا جب ہر لفظ تول کر لکھنا پڑتا تھا اور حق کی بات کرنا کفر کے مترادف تھا مگر احفاظ نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ قلم کی طاقت پر یقین رکھتے تھے۔ چاہے جنرل ضیاء الحق کا آمریت زدہ دور ہو یا بعد کے نیم جمہوری ادوار، وہ ہمیشہ اصولوں کے ساتھ کھڑے رہے۔ میں نے ان کے ساتھ وہ دن بھی گزارے جب ان پر پابندیاں لگیں، جب ان کی نوکری چھینی گئی، جب انھیں عدالتوں کے چکر لگانے پڑے۔ میں نے ان کے عزم کو بھی دیکھا جو کبھی متزلزل نہ ہوا۔ وہ لکھتے تھے، بولتے تھے، احتجاج کرتے تھے۔ ان کی تحریر میں ایک جلا ہوتی تھی۔ جیسے جلتا ہوا انگارہ۔ ہم نے صحافت کو ایک مشن سمجھا۔ ہماری تحریریں سچ کا آئینہ تھیں۔

 مجھے یاد ہے جب انھوں نے صحافیوں کی تنظیموں میں کام کیا جب وہ کراچی یونین آف جرنلسٹس کے متحرک رہنما بنے۔ جب انھوں نے میڈیا ورکرز کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ احفاظ کبھی پیچھے نہیں ہٹے وہ ایک بہت نڈر انسان اور صحافی تھے۔میری خواہش ہے کہ آنے والے صحافی احفاظ الرحمن کے نظریے کو سمجھیں، اسے اپنائیں اور سچ لکھیں، اگر ہم نے سچ بولنا اور لکھنا چھوڑ دیا تو پھر سچ کون لکھے گا۔

میں اس موقع پہ ان تمام صحافیوں کو بھی یاد کرنا چاہتی ہوں جو ہمارے ساتھ چلے کچھ ہم سے بچھڑگئے،کچھ ابھی تک لڑ رہے ہیں۔ ہمیں اس لڑائی کو جاری رکھنا ہوگا۔ آج اس کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ ابھی بہت کام باقی ہے۔ احفاظ جیسے سچے اور نڈر صحافی ہوتے ہیں جو سماج میں توازن بنائے رکھتے ہیں۔ ان کے چلے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ ہم سب کا بہت بڑا نقصان ہے۔ جس ہمت اور بہادری سے احفاظ نے اپنے قلم سے سچ کی جنگ لڑی، وہ ان ہی کا کمال تھا۔

معروف اسکالر ڈاکٹر ریاض شیخ نے نیو لبرل ازم کے خلاف ایک گہرا فکری خطاب کیا۔ انھوں نے اپنے خیالات کا آغاز احفاظ الرحمٰن کی نظم ’’ ہماری ہتھکڑی کھولو‘‘ سے کیا اور پھر آزادی کی فکری روایت کا تاریخی تناظر بیان کیا۔ انھوں نے جے ہی برماس روسو جان لاک اور والٹیر جیسے مفکرین کے حوالے سے بتایا کہ انسانی آزادی کے تصورات کو نیولبرل سرمایہ دارانہ نظام کس طرح کچل رہا ہے۔

ڈاکٹر ریاض نے کہا کہ 1990 کے بعد جب سوویت یونین تحلیل ہوا اور عالمی سرمایہ داری نے ایک نئی جارحانہ شکل اختیارکی تو نیو لبرل ازم نے نہ صرف معیشت بلکہ شعورکو بھی قابو میں لینا شروع کیا۔ انھوں نے واضح کیا کہ کس طرح آج میڈیا اور تعلیمی ادارے حکومتی و کارپوریٹ مفادات کے نرغے میں ہیں۔

تقریب میں ادیب و محقق ڈاکٹر جعفر احمد نے معروف ترقی پسند ادیبہ شین فرخ کا مضمون پیش کیا جو انھوں نے احفاظ الرحمٰن کی یاد میں قلم بند کیا تھا۔ اس مضمون میں احفاظ کو ایک ایسے کردار کے طور پر یاد کیا گیا جو اپنی زندگی میں نظریاتی وابستگی صحافتی دیانت اور مزاحمت کا استعارہ بنا رہا۔

تقریب کے دوران صنوبر ناظر نے تین علامتی رقص پیش کیے جن میں احفاظ الرحمٰن کی نظم اور رابندر ناتھ ٹیگورکی مشہور نظم اکلا چلو شامل تھیں۔

کراچی یونیورسٹی ابلاغ عامہ ڈیپارٹمنٹ کی طالبات کو نقد انعامات دیے گئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ابلاغ عامہ ڈیپارٹمنٹ کے طلبا اور طلبات نے صحافت کا حلف بھی لیا۔

اختتام پر مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں آزادی اظہارکبھی بھی اتنے دباؤ اور خطرے سے دوچار نہیں رہی جتنی آج ہے۔ اس وقت نہ صرف لکھنے بولنے اور سوچنے کی آزادی محدود کی جا رہی ہے بلکہ شعوری فکر کو بھی زیر کرنے کی منظم کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں ترقی پسند قوتوں کا فرض ہے کہ وہ مزاحمت کو جاری رکھیں بلکہ اس کو مزید مضبوط کریں۔

 میں اپنی آخری سانس تک سچ لکھتی رہوں گی اور جس رستے کا چناؤ میں نے برسوں پہلے کیا تھا، اس کو جاری رکھوں گی، یہ میرا خود سے عہد ہے جو میری آخری سانس تک جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: احفاظ الرحم ن انھوں نے ا کو بھی

پڑھیں:

بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف

خواجہ آصف (فائل فوٹو)۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ 

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پاکستان دہائی سے دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔ 

انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ویکٹم ہے، ہم کیسے دہشتگردی کو سپورٹ کرسکتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، بھارتی فوج سے پوچھنا چاہیے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ 

انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ 

وزیر دفاع نے کہا سب کو یاد ہے کہ ابھینندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واضح تانے بانے بھارت کے ساتھ ملتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، ایک شخص ہفتہ دس دن پہلے پاکستانی سرحد پر پکڑا گیا تھا، یہ ویسے ہی سلسلہ ہے جیسا کلبھوشن والا تھا۔ 

انھوں نے کہا جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ جب افغانستان میں بھارت کی بہت ساری قونصلیٹ ہوتی تھیں تو پاکستان میں دہشتگردی اور اس کی معاونت بھی کرتی تھیں، ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کے تانے بانے بھی بھارت کے ساتھ ملتے ہیں کئی ثبوت ہیں۔ 

انھوں نے کہا ریاست کے خلاف جنگ مسلط کرنے والوں کو بیرونی سپورٹ مل رہی ہے، دو سال پہلے کابل گیا تھا اس کے نتائج کوئی اتنے خوشگوار نہیں نکلے تھے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کابل سے ہوکر آئے ہیں دعا ہے کہ نتائج بہتر نکلیں۔ 

وزیر دفاع نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، سب اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف بلوچستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ 

انھوں نے کہا نواز شریف بلوچستان میں سیاسی عناصر کو قریب لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں، نواز شریف ایک دور روز میں وطن واپس آنے والے ہیں۔ 

خواجہ آصف کے مطابق 90 فیصد پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹلی رابطے میں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی مضبوط سیاسی جماعت ہے، اس کی فالوونگ ہے، بجائے اس فالوونگ کو ملک کے حالات کی درستی کیلیے استعمال کرتے یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لگے ہیں۔ 

انھوں نے کہا جب وہ ڈاکے مار رہا تھا، لوگوں کی جیب کتر رہا تھا تب یہ لوگ کیوں نہیں بولے۔ ان کے تو انٹرویو ہو رہے ہیں ٹوئٹ ہو رہے ہیں ہمیں تو ایسی کوئی سہولت نہیں تھی، ہم نے اپنی ذاتی سیاست کو پس پشت ڈال کر ملک کو اول رکھا۔ 

خواجہ آصف نے کہا نواز شریف، شہباز شریف جیل میں تھے کتنی ملاقاتیں ہوتی تھیں، ہفتے میں صرف ایک، جیل میں مجھے بھی میری فیملی صرف جمعرات کو ملنے آتی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • بھارتی فوجی مودی کو سر عام کوسنے لگے، ویڈیو سامنے آگئی
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • بھارت اس ریجن کے اندر ایک غنڈے کی طرح برتاؤ کرتا ہے
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لانا میرا خواب ہے: مریم نواز
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ
  • ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا
  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ