موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا
دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، وزیراعظم شہباز شریف کی دھماکے کی مذمت

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری (بی سی) کے 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی ہوگئے ۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ریمورٹ کنٹرول بم دھماکا دشت روڈ پر کھنڈ مہسوری کے قریب ہوا، دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا، دھماکا اس وقت کیا گیا جب کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار پولیس ٹرک میں سوار ہو کر ڈیوٹی سے واپس جارہے تھے۔پولیس حکام کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 19 زخمی ہیں، شہید اہلکاروں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔دھماکے کے حوالے سے حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ آر ٹی سی قلات سے پولیس اہلکاروں کو لے جانے والے ٹرک پر آئی ای ڈی دھماکا ہوا، دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 جوان شہید ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں 2 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے ، تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے ۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے مستونگ میں بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی کے قریب دھماکے کی مذمت کی اور 3 اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ایوان صدر سے جاری بیان میں صدر مملکت نے ملکی سلامتی کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے پر بلوچستان کانسٹبلری کے اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔بیان کے مطابق انہوں نے شہداء کیلئے بلندی درجات، لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے شمس آباد میں بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی اور 3 اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی اورزخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت کے دشمن دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملائیں گے ، ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ہماری دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کی اور زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔ اپنے ایک بیان میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، حکومت بلوچستان شہدا کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ شہید اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، شہداء ہمارا فخر ہیں اور ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ قوم شہداء کی عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہے نہ علاقہ۔ یہ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مستونگ دھماکے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے جوانوں کی شہادت پر دل رنجیدہ ہے ، پولیس اہلکاروں کی شہادت قوم کا عظیم نقصان ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی بزدلانہ حرکتیں قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، پوری قوم غمزدہ ہے ، دکھ کی اس گھڑی میں بلوچستان کی عوام اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید

بلوچستان(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشتگردوں نے پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے 2 اہلکار شہید ہوگئے۔

نجی چینل کے مطابق دہشتگردی کا یہ افسوس ناک واقعہ ضلع مستونگ میں پیش آیا، جہاں لیویز کے اہلکار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی سیکیورٹی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ مستونگ میں فائرنگ سے شہید ہونے والے اہلکاروں اور زخمی کو شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کردی، اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ جون 2024 میں بھی بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو ٹیم پرحملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 لیویز اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان صوبائی حکومت نے بتایا تھا کہ لیویز اہلکاروں سے اسلحہ اور انسداد پولیو مہم کی ٹیم سے ویکسین چھیننے کی کوشش کی گئی تھی۔

ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے بتایا تھا کہ دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو کی ٹیم پر حملہ کیا تھا، اور کلی محمد حسن ٹھیکیدار، کلی میرالزئی اور کلی حاجی باقی جان میں زبردستی مہم کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔

ملزمان نے پولیس، لیویز سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، علاقے میں مزید نفری روانہ کردی گئی تھی۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط

متعلقہ مضامین

  • قلات: سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی دھماکا، 4 افراد جاں بحق
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس کی موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • لکی مروت میں پولیس وین کے قریب دھماکا ، 3 اہلکار زخمی
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور  لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • مستونگ: انسداد پولیو مہم کے دوران فائرنگ، 2 پولیس اہلکار جاں بحق
  • مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • بلوچستان: ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف، اب تک کتنے اہلکاروں کو گھر بھیجا جا چکا؟