‘کنگ کرلے گا’ والا بیان اگر غلط تھا تو معذرت چاہتا ہوں، حسن علی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پی ایس ایل کے چھٹے اور اپنے دوسرے میچ میں لاہور قلندرز سے شکست کے بعد کراچی کنگز کے وائس کپتان حسن علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں نے ‘کنگ کرلے گا’ والا بیان دے کر کوئی بڑی غلطی کی ہے تو معذرت چاہتا ہوں۔
حسن علی نے کہا ہے کہ اس بات پر بیٹھ کر گفتگو کریں گے کہ ایک میچ میں ہم نے بالکل آؤٹ کلاس کردیا تھا لیکن دوسرے میچ میں ہماری بیٹنگ لائن اپ ٹھیک نہیں ہوئی، باقی میچوں میں یہ غلطی دوبارہ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو 65 رنز سے شکست دے دی
ان کا کہنا تھا کہ اگر پرفارمنس دیں گے تو کھیلیں گے، ابھی ہم جوان ہیں، ٹی ٹونٹی میچز میں بہترین باولر رہا ہوں، میں تو یہی سوچ کر پریکٹس کرتا ہوں کہ کم بیک کرنا ہے، باقی قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی پر ہے کہ وہ کیا سوچتی ہے۔
حسن علی نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے کہ ہم صرف غیرملکی کھلاڑیوں پر ہی دارومدار رکھیں، خوشدل نے پچھلے میچ میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، لیکن کھلاڑیوں میں پارٹنرشپ نہیں بن سکی۔
یہ بھی پڑھیے: پی ایس ایل سیزن 10 : کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو4 وکٹوں سے شکست دے دی
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کیریئر اور عمر کے اس حصے پر ہوں کہ کوئی بھی چیز مجھے دکھ نہیں دیتی، بابر اعظم کو ہم نے کنگ بنایا ہوا ہے اور ہم لوگ ہی اس کے پیچھے ہیں، اگر میں نے ‘کنگ کرلے گا’ والا بیان دے کر کوئی بہت بڑی غلطی کی ہے تو معذرت چاہتا ہوں لیکن میرا موقف وہی ہے کہ بابر اعظم بہترین تھا، بہترین ہیں اور اس مشکل وقت سے بھی باہر نکل آئے گا۔
حسن علی نے کہا کہ ابھی ٹورنمنٹ کی شروعات ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہترین ٹیم کیسے بن سکتی ہے، اگر ہمیں مڈل آرڈر میں ایک اسپینر کی ضرورت پڑی تو ہم یقیناً محمد نبی کے بارے میں سوچیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
hassan ali karachi kings پی ایس ایل حسن علی کراچی کنگز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل حسن علی کراچی کنگز کراچی کنگز پی ایس ایل حسن علی نے میچ میں کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق