بجٹ 26-2025 : سالانہ 6 لاکھ آمدن پرٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: آئندہ بجٹ 26-2025 میں سالانہ 6 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز سامنے آگئی۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا،بجٹ میں زیادہ تنخواہ دار طبقے کیلئے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویزنہیں۔
حکام کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کیساتھ پروپوزل کو ڈسکس کیا جائے گا،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئیں،ماہانہ 50 ہزار روپے سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
یہ بھی پڑھیں:ایران اور پاکستان سے ڈیڑھ سال میں 24 لاکھ سے زائد مہاجرین افغانستان واپس پہنچے، آئی او ایم
آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے تیار کی گئیں تجاویز میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کیلئے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائی جائے گی،انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔
بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف دیئے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی، لاہور کا موسم کیسارہیگا؟
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کرے، انہوں نے جغرافیائی تزویراتی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس تقریب کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) اسلام آباد نے کیا ہے۔
پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں، جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔
قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔
بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اور چین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے متنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ سے عالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تو اس نازک توازن کو ختم کرنے کا خطرہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مصنوعی ذہانت میں اضافے سے متعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔
علی سرور نقوی نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔
Post Views: 1