نورمقدم ریپ اور قتل کیس کے مجرم سے امریکی سفارتی وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات امریکی سفارتی عملے کی جانب سے باقاعدہ سفارتی تقاضوں کے تحت کی گئی، تاکہ امریکی شہری کو درپیش قانونی صورتحال پر مشاورت کی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اڈیالہ جیل میں امریکی سفارتی ٹیم کو نور مقدم قتل کیس میں سزا یافتہ امریکی نژاد مرکزی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔ حکام کے مطابق امریکی سفارتی وفد نے جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں ظاہر جعفر سے ملاقات کی، جس کا مقصد امریکی شہری کو قانونی معاونت فراہم کرنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات امریکی سفارتی عملے کی جانب سے باقاعدہ سفارتی تقاضوں کے تحت کی گئی، تاکہ امریکی شہری کو درپیش قانونی صورتحال پر مشاورت کی جا سکے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت، ریپ کے جرم میں 25 سال قید بامشقت، اغوا پر 10 سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اسی کیس میں ظاہر جعفر کے ملازمین جان محمد (مالی) اور افتخار (سکیورٹی گارڈ) کو بھی 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی اور دیگر ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ 27 سالہ نورمقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے پوش علاقے ایف-7/4 کے ایک مکان میں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
اسی روز مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا۔ اس کیس کی حساس نوعیت کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فوری فیصلے کا حکم دیا تھا۔ مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اس کی سزائے موت برقرار رکھی اور ریپ کے جرم میں دی گئی سزا میں بھی اضافہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی سفارتی اسلام آباد ظاہر جعفر
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :