’اڑان پاکستان‘ کے تحت 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنائیں گے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمود، غیر یقینی اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ماہرینِ معیشت، محققین اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان سوسائٹی آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی ایس ڈی ای) کے 38ویں سالانہ اجلاسِ سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ اڑان پاکستان کے تحت حکومت کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کا ہے اور اس منزل تک رسائی تبھی ممکن ہے جب قومی پالیسیاں تحقیق، اعداد و شمار اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا، سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو
انہوں نے کہاکہ ماہرینِ معیشت قوم کی معیشت کے معالج ہوتے ہیں جنہیں بیماری کی درست تشخیص کر کے علاج تجویز کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان کی معیشت اس وقت جس بحران کا شکار ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ نظامی اور ڈھانچہ جاتی نوعیت کا ہے۔
احسن اقبال نے کہاکہ ہمیں اپنے ترقیاتی ماڈل کو ازسرنو تشکیل دینا ہوگا اور ان ممالک سے سیکھنا ہوگا جنہوں نے ہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا مگر آج کہیں آگے نکل چکے ہیں، جیسے ملائیشیا، جنوبی کوریا اور بنگلہ دیش، ان ممالک نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنایا اور اصلاحات کو سیاست سے بالاتر رکھا، یہی چیزیں ہمیں بھی درکار ہیں۔
وفاقی وزیر نے زور دیا کہ پاکستان کی سیاسی معیشت پر جامع تحقیق کی جائے، خاص طور پر اس بات کا تجزیہ کیا جائے کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی تنازعات نے قومی ترقی کو کس طرح پٹڑی سے اتارا۔ انہوں نے 1990 کی دہائی میں نجکاری کے عمل اور وژن 2025 جیسے اصلاحی منصوبوں پر عدم تسلسل کو بطور مثال پیش کیا اور کہاکہ یہ ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ اگر پالیسیوں کو مستقل بنیادوں پر نافذ نہ کیا جائے تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
’ماہرینِ معیشت قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں‘انہوں نے کہاکہ ماہرینِ معیشت کا فرض ہے کہ وہ قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں، تاکہ اہم پالیسی فیصلے ہر آنے والی حکومت میں برقرار رہیں اور قوم طویل المدتی ترقیاتی ہدف سے نہ ہٹے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اس موقع پر ڈیجیٹل گورننس کو ترقی کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہاکہ بلاک چین کے ذریعے زمین کے ریکارڈ کو محفوظ بنانا، مصنوعی ذہانت پر مبنی قوانین متعارف کرانا، اور ای گورننس سسٹم رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سرکاری نظام میں موجود سرخ فیتے کو ختم کرکے اس کی جگہ ذہین، شفاف اور تیز تر نظام لایا جائے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے، نوجوانوں کو روزگار ملے اور کاروباری ماحول بہتر ہو۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل آئی ٹی بورڈ (این آئی ٹی بی) اور پلاننگ کمیشن کے اشتراک سے عوامی خدمات کی ڈیجیٹل فراہمی کو فروغ دینے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد شہریوں کی زندگی کو آسان اور شفاف بنانا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہاکہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا حکومتی منصوبہ بندی کا مرکزی نقطہ ہے، اب ہمارے پاس دوسرا آپشن نہیں، کلائمٹ اسمارٹ پلاننگ ہماری بقا کا سوال ہے۔
انہوں نے معاشی ماہرین پر زور دیا کہ وہ زرعی، آبی، اور رہائشی منصوبوں میں موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں جو مستقبل کے خطرات سے بچاؤ کی ضمانت فراہم کریں۔
وفاقی وزیر نے Living Indus Initiative کو ایک کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ماحولیاتی منصوبے کو دیگر علاقوں تک وسعت دینے کے لیے بین الشعبہ جاتی تحقیق ناگزیر ہے، نوجوانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے۔
’ماہرین تعلیم ہنر کی کمی کی نشاندہی کریں‘انہوں نے ماہرین تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مصنوعی ذہانت، مالیاتی ٹیکنالوجی اور گرین ٹیکنالوجی کے میدان میں ہنر کی کمی کی نشاندہی کریں جبکہ پالیسی سازوں کو ہدایت کی کہ وہ نیشنل اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور راست (RAAST) ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم جیسے منصوبوں کو فوری عمل میں لائیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان صرف ملازمت کے خواہاں نہیں، بلکہ خود روزگار پیدا کرنے والے ہیں، ہمیں انہیں چوتھے صنعتی انقلاب کی قیادت کے لیے تیار کرنا ہوگا، اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریز اور جدت کے مراکز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
پروفیسر احسن اقبال نے اس موقع پر چین کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا جس کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کو خودکار نظام، متبادل توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مراکز میں تبدیل کیا جائےگا۔
احسن اقبال کا 2030 تک 5 لاکھ گرین روزگار پیدا کرنے کا اعلانانہوں نے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری میں 2030 تک پانچ لاکھ گرین روزگار (Green Jobs) پیدا کرنے کا اعلان بھی کیا جن میں شمسی توانائی، پانی کے نظم و نسق اور پائیدار زراعت کے شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ ہماری اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے پاکستانی قوم کو مایوسی چھوڑ کر اُمید کی سوچ اپنانے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ قومیں چیلنجز سے فرار اختیار کرکے نہیں، بلکہ ان کا سامنا کر کے ترقی کرتی ہیں۔ آج جب ہر شعبہ تیزی سے بدل رہا ہے، ہمیں جدت طرازی کو قومی شعار بنانا ہوگا۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام، افراطِ زر میں کمی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کو پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیا اور کہاکہ ہماری صلاحیت، وسائل اور استقلال ہی وہ بنیاد ہے جس پر ہم عالمی معیشتوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔
تقریب میں متعدد اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی جن میں وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم جاوید، سیکریٹری وزارتِ منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معیشت پروفیسر اے مائیکل اسپینس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فین شامل تھے۔
آج ترقی کی راہیں کارخانوں کے دھوئیں یا ریلوے کی پٹڑیوں میں نہیں، سیکریٹری منصوبہ بندیسیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا نے اجلاس کے افتتاحی کلمات میں کہا کہ آج ترقی کی راہیں کارخانوں کے دھوئیں یا ریلوے کی پٹڑیوں میں نہیں بلکہ ایک سگنل، ایک کلک، ڈیجیٹل رفتار، کنکٹیویٹی اور جدید ٹیکنالوجی میں پنہاں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ترقی اب صرف ایک راستہ نہیں رہی بلکہ یہ ایک پرواز ہے جس کا وژن اُڑان پاکستان کے ذریعے حقیقت میں بدلا جا رہا ہے۔
اویس منظور سمرا نے مزید کہاکہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن محض ٹیکنالوجی کے حصول تک محدود نہیں بلکہ یہ پالیسی سازی، طرزِ حکمرانی، خدمات کی فراہمی اور جدت پر مبنی سوچ کی مکمل ازسرِ نو تشکیل ہے۔
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کا لازمی جزو ہے، ڈاکٹر ندیمپاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر اور پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامسٹ (پی ایس ڈی ای) کے صدر ڈاکٹر ندیم جاوید نے 38ویں سالانہ جنرل کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کا لازمی جزو ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’اُڑان پاکستان‘ صرف ایک تصور نہیں بلکہ ایک قابلِ عمل وژن ہے، جو پاکستان کو ترقی کی نئی منازل سے ہمکنار کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل انقلاب نے نوجوانوں کو خودمختار بنا دیا ہے، وہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فری لانسنگ اور ای کامرس کے ذریعے عالمی معیشت کا حصہ بن چکے ہیں، مگر ہمارے ادارے ابھی تک اس تبدیلی کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 25 کروڑ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین، 14.
ڈاکٹر ندیم جاوید نے مزید کہاکہ ڈیجیٹل تبدیلی کے ثمرات تبھی سامنے آئیں گے جب ہم انسانی سرمایہ کاری پر توجہ دیں۔ قومی سطح پر ڈیجیٹل خواندگی مہمات، ہر یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس کا نصاب، دیہی نوجوانوں کے لیے موبائل فرسٹ ایجوکیشن اور ایسی ثقافت کا فروغ جو تجربات اور ناکامیوں کو سیکھنے کا ذریعہ سمجھے یہی حقیقی تبدیلی کی بنیاد بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں ایس آئی ایف سی کا مثبت کردار: برآمدات میں اضافے کے باعث معاشی ترقی کی راہیں ہموار
انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ ہمارا ہے، اور ہمیں اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ڈیجیٹل انقلاب کو اپنی قومی تعمیر کا انجن بنائیں گے یا پھر محض بینڈوڈتھ کے لائسنس پر بحث کرتے رہ جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اڑان پاکستان‘ wenews احسن اقبال ایک کھرب ڈالر کی معیشت ڈیجیٹل ترقی وزیر منصوبہ بندی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڑان پاکستان احسن اقبال ایک کھرب ڈالر کی معیشت ڈیجیٹل ترقی وی نیوز انہوں نے کہاکہ احسن اقبال نے مصنوعی ذہانت انہوں نے کہا ڈاکٹر ندیم وفاقی وزیر پاکستان کو کہ پاکستان پاکستان کی نہیں بلکہ کرتے ہوئے تبدیلی کے کی معیشت ترقی کا ترقی کی اور ای کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی اور فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا،نوجوان ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں،یہ نوجوان ہمارے لیے بڑا چیلنج اور عظیم موقع ہیں،معیشت کو پیپر لیس بنانا اور اس میں انسانی عمل دخل کم کرنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر بحری امور جنید انوار، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد اور سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دوسرے ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام خوش آئند ہے، مشرق بینک کے مالکان کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے اور وہ ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے خواہاں رہے ہیں،پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں الغریر خاندان کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی اور فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا،مشرق بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوجوان ہیں، پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ نوجوان ملک لئے ایک بڑا چیلنج اور عظیم موقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک باصلاحیت شخصیت ہیں، نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ برقرار رکھا گیا ہے، ملک میں کاروباری، زرعی و صنعتی سرگرمیوں اور بینکاری نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے اور ڈیجیٹلائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے،معیشت کو پیپر لیس بنانا اور اس میں انسانی عمل دخل کم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق بینک ایک بڑا بینک ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینک کے قیام سے مالیاتی شعبے میں عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے حوالے سے بڑی تبدیلی آئے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ملک میں اقتصادی استحکام کے لیے کوشاں ہے، ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن ہیں ،بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر معاشی کارکردگی کی تصدیق کی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، یہ ایک آغاز ہے اور ہم نے مزید آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرا رہی ہے، توانائی، بینکاری نظام اور ایس او ایز کے حوالے سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، ہم پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں گے،مشرق ڈیجیٹل بینک کی پاکستان کے مالیاتی شعبے میں شمولیت خوش آئند ہے،امید ہے مشرق ڈیجیٹل بینک پاکستان میں عوام کے لئے بہترین خدمات متعارف کرائے گا۔ مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ مشرق بینک پاکستان میں اپنا مالیاتی سفر شروع کر رہا ہے، پاکستان کی حکومت وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک میں اصلاحات ،معاشی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کوشاں ہے، ہمیں اس عمل کا حصہ بننے پر فخر ہے،ڈیجیٹل ریگولیٹری فریم ورک کے تحت سٹیٹ بینک کے اقدامات لائق تحسین ہیں ، ہم نے پہلے مکمل ڈیجیٹل بینک کے قیام کے لیے پاکستان کا انتخاب کیا ہے، پاکستان جغرافیائی محل وقوع اور کاروباری و مالیاتی سرگرمیوں کے لئے بہتر ماحول کے باعث ڈیجیٹل اکنامک پاور ہائوس بننے کی صلاحیت رکھتا ہے،ہم پاکستان میں بہترین مالیاتی خدمات تک رسائی کو یقینی بنائیں گے، ہم صرف پاکستان میں ڈیجیٹل بینک ہی قائم نہیں کر رہے بلکہ اس کی ترقی کے سفر میں شریک ہو رہے ہیں۔ مشرق بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے،نوجوان مالیاتی شعبے کا ڈیجیٹل مستقبل ہیں،ڈیجیٹل بینکاری کے فروغ اور سائبر سکیورٹی کے لیے سٹیٹ بینک کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک عبدالعزیز الغریر نے پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا باضابطہ افتتاح کیا۔