باپ کی پرانی اور بھولی ہوئی پاس بک نے بیٹے کو کروڑ پتی بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چلی کے ایک شہری کے لیے گھر کی صفائی ایک ایسی خوش نصیبی لے کر آئی جس کا اس نے کبھی خواب بھی نہ دیکھا تھا۔ ایک پرانی اور بھولی ہوئی بینک پاس بُک نے اسے کروڑوں روپے کا مالک بنا دیا۔
ایکسیکیل ہینوجوسا نامی شخص کو اپنے گھر کی صفائی کے دوران ایک پرانی بینک کی پاس بُک ملی، جو اس کے مرحوم والد کی تھی۔اس پاس بُک میں 1960 اور 70 کی دہائی میں جمع کرائی گئی رقم درج تھی، جو اس وقت گھر خریدنے کے لیے محفوظ کی گئی تھی۔ خاندان کے کسی فرد کو اس رقم کا علم نہیں تھا، کیونکہ وقت کے ساتھ یہ دستاویز بھی نظر انداز ہو چکی تھی۔
بینک کئی سال پہلے بند ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے ابتدا میں ہینوجوسا نے اس دستاویز کو بے فائدہ سمجھا۔ لیکن جب اس نے پاس بُک پر ”ریاستی ضمانت“ (State Guarantee) کے الفاظ دیکھے، تو اسے امید کی کرن نظر آئی۔اس قانونی شق کے مطابق، اگر کوئی بینک بند ہو جائے تو حکومت جمع کی گئی رقوم کی واپسی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
ہینوجوسا نے حکومت سے رجوع کیا، لیکن اس کی درخواست کو ابتدائی طور پر مسترد کر دیا گیا۔ مایوس ہونے کے بجائے اس نے قانونی راستہ اختیار کیا اور عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔کئی ماہ کی عدالتی کارروائی کے بعد بالآخر عدالت نے ہینوجوسا کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو حکم دیا کہ وہ اصل رقم کے ساتھ سود بھی ادا کرے۔ یوں ہینوجوسا کو 1.
اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ہینوجوسا نے مقامی میڈیا کو بتایا: ’جب میں نے “ریاستی ضمانت‘State Guarant“ ’ کے الفاظ پڑھے، تب مجھے لگا شاید ابھی بھی کوئی امید باقی ہے۔’عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے بعد حکومت نے مکمل ادائیگی کر دی، اور یوں ایک پرانا کاغذی ٹکڑا، ایک خاندان کی زندگی بدل دینے والی خوشخبری بن گیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاس ب ک
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔
اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔
اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات