صدر ٹرمپ کی ایرانی جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر منظم اسرائیلی حملے کو روکتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے معاہدے پر بات چیت کی حمایت کی ہے۔
موقر امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ممکنہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زائد عرصے تک روکنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم
نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں بلکہ اس حملے کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کئی مہینوں کی اندرونی بحث کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
امریکا اور ایران نے گزشتہ ہفتے عمان میں بات چیت کا آغاز کیا تھا، جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پہلی بار منعقد ہوئی تھیں، جس میں ان کی 2017-21 کی پہلی مدت بھی شامل ہے، دونوں ممالک نے مذاکرات کو ’مثبت اور تعمیری‘ قرار دیا۔
دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے کے روز متوقع ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مرتبہ امریکا ایران اجلاس اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہونے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران جوہری تنصیبات ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران جوہری تنصیبات ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔