رائیونڈ: عید کے روز بیوی کو تیز دھار چھری سے قتل کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لاہور میں رائیونڈ کے علاقہ میں عید کے روز بیوی کو تیز دھار چھری کے وار کرکے قتل کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا نے قتل کی واردات کا نوٹس لیا تھا، ایس پی انویسٹی گیشن صدر معظم علی کی سربراہی میں ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی تھی، انچارج انویسٹی گیشن تھانہ رائیونڈ شرافت علی نے کارروائی کر کے ملزم عبدالغفار کو گرفتار کر آلہ قتل برآمد کرلیا۔
انچارج انویسٹی گیشن نے کہا کہ ملزم نے گھریلو ناچاکی کی بناء پر اپنی بیوی ساجدہ بی بی کو تیز دھار چھری کے وار کر کے بےدردی سےقتل کر دیا تھا، ملزم عبدالغفار قتل کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا، ملزم کو جدید ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا کہ ملزم اب پولیس کی گرفت میں ہے مضبوط چالان مرتب کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائےگی، خواتین اور بچوں کو تشدد/ قتل کرنے والے ملزمان کسی رعایت کےمستحق نہیں ہیں، جرائم پیشہ عناصر سے آہنی ہاتھوں کےساتھ نمٹاجائےگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انویسٹی گیشن قتل کرنے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔