اسرائیل کی دہشتگردی پر عالمی خاموشی مجرمانہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
جیکب آباد میں مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ جیسے مزاحمتی محاذوں نے امت مسلمہ کے غیرت مند چہرے کی نمائندگی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ غزہ، جنوبی لبنان اور یمن کے مظلوم عوام پر اسرائیل اور اس کے حواریوں کی مسلسل جارحیت قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔ ہزاروں معصوم فلسطینیوں کی شہادت پر امت مسلمہ کی خاموشی اور مسلم حکمرانوں کا مصلحت آمیز رویہ افسوسناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کے مختلف علاقوں کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء سید منصور علی شاہ، آل ڈومکی اتحاد کے رہنماء بخت علی ٹالانی، مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی نائب صدر استاد خادم حسین برڑو، ڈی ایس پی ریٹائرڈ علی اکبر ٹالانی و دیگر سے ملاقاتیں کیں۔
مختلف مقامات پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ جیسے مزاحمتی محاذوں نے امت مسلمہ کے غیرت مند چہرے کی نمائندگی کی ہے۔ یمن سے اسرائیلی مفادات پر ہونے والے حملے اور لبنان کی سرزمین سے صیہونی افواج کے خلاف کارروائیاں ظلم کے مقابلے میں جرأت و استقامت کی مثال ہیں۔ علامہ مقصود ڈومکی نے عالمی اداروں، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے دعویداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی دراصل مظلوموں کے خلاف ایک نیا ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم قبلہ اول کی آزادی کے لیے حماس اور مزاحمتی قوتوں کی اخلاقی اور دینی حمایت جاری رکھے گی۔ مجلس وحدت مسلمین ہر اس آواز کے ساتھ کھڑی ہے جو ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی نے نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔
اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔
غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔