جیکب آباد میں مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ جیسے مزاحمتی محاذوں نے امت مسلمہ کے غیرت مند چہرے کی نمائندگی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ غزہ، جنوبی لبنان اور یمن کے مظلوم عوام پر اسرائیل اور اس کے حواریوں کی مسلسل جارحیت قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔ ہزاروں معصوم فلسطینیوں کی شہادت پر امت مسلمہ کی خاموشی اور مسلم حکمرانوں کا مصلحت آمیز رویہ افسوسناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کے مختلف علاقوں کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء سید منصور علی شاہ، آل ڈومکی اتحاد کے رہنماء بخت علی ٹالانی، مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی نائب صدر استاد خادم حسین برڑو، ڈی ایس پی ریٹائرڈ علی اکبر ٹالانی و دیگر سے ملاقاتیں کیں۔

مختلف مقامات پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ جیسے مزاحمتی محاذوں نے امت مسلمہ کے غیرت مند چہرے کی نمائندگی کی ہے۔ یمن سے اسرائیلی مفادات پر ہونے والے حملے اور لبنان کی سرزمین سے صیہونی افواج کے خلاف کارروائیاں ظلم کے مقابلے میں جرأت و استقامت کی مثال ہیں۔ علامہ مقصود ڈومکی نے عالمی اداروں، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے دعویداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی دراصل مظلوموں کے خلاف ایک نیا ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم قبلہ اول کی آزادی کے لیے حماس اور مزاحمتی قوتوں کی اخلاقی اور دینی حمایت جاری رکھے گی۔ مجلس وحدت مسلمین ہر اس آواز کے ساتھ کھڑی ہے جو ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی نے نے کہا

پڑھیں:

قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس