وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وکلا سے خطاب کرتے کہا ہے آپ لوگ عمران خان کا ساتھ دیں گے، آگے بڑھیں، متحد ہوجائیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوں گے۔

لاہور ہائی کورٹ جنرل ہاؤس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں سے نہایت اہم بات کرنے لگا ہوں، مدینہ کی ریاست کیا تھی مدینہ کی ریاست انصاف پر مبنی تھی، آج ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں نظر آتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑوں نے بہت کچھ کیا، اس ملک کی اسٹبشمنٹ نے زبردستی لوگوں کو اٹھا کر حکومتیں بنانی شروع کر دیں، انہوں نے مارشل لاء لگا دیے، پاکستان کی تاریح گواہ ہے، پہلے بھٹو کو پھانسی دی، اب بھٹو کو ایوارڈ دیا گیا، اسطرح  اپنے لوگوں کو لانے کے لیے بہت کچھ کیا۔

علی امین نے کہا کہ آج پاکستان قرض میں ڈوب گیا، اب پاکستان خود محتار ہی نہیں رہا، ہم غلام بن گئے، کیبنٹ، ہمارے لیڈر سب غلام بن گئے ہیں، پاکستان میں جموریت ہے لیکن دھاندلی کی گئی، تم لوگوں کو سلیکٹیو لوگ نہیں  چاہییں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ  آپ لوگ وکیل بھی خود ہو مدعی بھی خود ہو، عمران مسلمان کی بات کرتا ہے، وہ ناموس رسالت پر بات کرتا ہے، وہ بے گناہ جیل میں ہے، ان کو اس سے خطرہ یہ ہے وہ رول اف لا کی بات کرتا ہے، وہ پاکستان کی خود محتاری کی بات کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جوتے پالیش کرنے والے لوگ چاہتے ہیں، ایسے چلتا رہا تو ہم غلام ہی رہینگے، عمران خان کا مسئلہ کرسی نہیں، بلکہ وہ پاکستان کو آزاد، خودمحتار بنانا چاہتا ہے، آج 24 کڑور عوام کی اواز، اسٹبلشمنٹ تک نہیں جارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکز جیل میں، قیادت جیل میں، اس کی بیوی جیل میں ہے، ان لوگوں نے ہمارے کارکنان کو گولیاں ماری، کیا آپ لوگ جنگ چاہتے ہیں، کیا آپ لوگ اپنے لوگوں سے جنگ چاہتے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا رہا تو لوگ یہاں سے نکل جائیں گے، آپ وعدہ کریں کہ آپ لوگ خان کا ساتھ دیں گے، اگے بڑھیں، متحد ہوجائیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوگا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہمارے پاس بہت پیسہ ہے، ہمارا صوبہ امیر ترین ہے، میں لاہور ہائی کورٹ بار کے لیے 5 کڑور روپے گرانٹ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بات کرتا ہے نے کہا کہ علی امین جیل میں ا پ لوگ

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • زباں فہمی267 ; عربی اسمائے معرفہ اور ہمارے ذرایع ابلاغ
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟