بیجنگ :حالیہ دنوں جاپان کے شہر اوساکا میں منعقدہ 2025 عالمی ایکسپو میں چینی پویلین کے دلکش ڈیزائن نے دنیا کو اپنی جانب خوب متوجہ کر رکھا ہے۔ “چائنیز بیمبو سکرولز” سے متاثر یہ پویلین بانس، چینی حروف اور قدیم کتابوں جیسی ثقافتی علامات کو جدید معلوماتی دور کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے۔ اس کا بتدریج کھلتا ہوا ڈیزائن چین کی ہزاروں سالہ تاریخ، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے کامیاب تجربات، اور انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے سبز اور کم کاربن والے نظریات کو بیان کرتا ہے۔ اس عالمی ایکسپو میں چینی پویلین کی عمارت کا بنیادی ڈھانچہ بانس اور اسٹیل کے انوکھے امتزاج سے تعمیر کیا گیا ہے۔ بانس جو چینی تہذیب کی نمائندہ علامت ہے، نہ صرف اعلیٰ ثقافتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ یہ ایک قابل تجدید، کم کاربن پر مبنی ماحول دوست تعمیراتی میٹریل بھی ہے۔ اسی لیے چینی پویلین کا مرکزی خیال “انسان اور فطرت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر – سبز ترقی کا حامل مستقبل کا معاشرہ” ہے، جو “انسان اور کائنات کی ہم آہنگی”، “صاف پانی اور سرسبز پہاڑ” اور “لازوال زندگی” کے تین ابواب کے ذریعے روایت اور جدت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ “صاف پانی اور سرسبز پہاڑ” کے نمائشی حصے میں دنیا کو ” شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثہ ہیں”کے تصور کی چینی کہانی سنائی گئی ہے۔ یہاں شرکاء شیامین کی یون ڈانگ جھیل کی کہانی دیکھ سکتے ہیں جو کبھی آلودہ جھیل تھی اور اب ایک ماحول دوست رہائشی علاقہ بن چکی ہے۔ اس کے ساتھ شرکاء چین کے صوبہ ہونان کے شیباڈونگ گاؤں میں غربت کے خاتمے اور دیہی احیاء کے عمل میں ماحولیاتی تحفظ اور معاشی ترقی کی مربوط ترقی کے ذریعہ لائی گئی توانائی کو محسوس کرسکتے ہیں ، اور ماحولیاتی بحالی میں صحرائے تکلمکان میں حاصل کردہ قابل ذکر کامیابیوں کے بارے میں جان سکتے ہیں ۔ یہ خوبصورت ماحولیاتی تصاویر چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے عزم اور شاندار کامیابیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ خاص طور پر قابل ذکر چینی پویلین کا “اسمارٹ سٹی” نمائشی حصہ ہے جو چینی روایتی ثقافت کے “انسان اور فطرت کی ہم آہنگی” کے فلسفے کی رہنمائی میں تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ “آٹھ نیٹ ورکس” کے فیوچرسٹک شہری ترقی کے منصوبے پر مرکوز ہے جو “مستقبل کے معاشرے” کے موضوع سے منسلک ہے۔ ماڈلز، تھری ڈی ویڈیوز اور انٹرایکٹو ملٹی میڈیا جیسے نمائشی ذرائع کے استعمال سے یہ چین کی قدیم کہانی میں دنیا سے الگ تھلگ جنت نما خیالی دنیا”تھاؤ ہوا یوان کا جدید ورژن” تھیم لائٹ شو پیش کرتا ہے، جو ڈیجیٹل انقلاب، سبز تحریک اور انسانی ورثے کو یکجا کرتاہے ۔ اس میں چین کی صاف توانائی، مصنوعی ذہانت، اسمارٹ ٹرانسپورٹ، ماحولیاتی تحفظ اور کم اونچائی والی معیشت جیسے شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کی کامیابیوں اور اطلاق کو دکھایا گیا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روایتی ثقافت جدید ٹیکنالوجی کی ترقی کو اقدار پر مبنی رہنمائی فراہم کرتی ہے جبکہ جدید ٹیکنالوجی روایات کو نئے معنی بخشتی ہے۔ چینی پویلین اپنی منفرد تعمیراتی زبان کے ذریعے یہ پیغام دیتا ہے کہ چینی روایات کبھی بھی تاریخ کا حاشیہ نہیں رہیں، بلکہ نئے دور میں چینی قوم کی ترقی کی روحانی بنیاد اور عملی رہنما ہیں۔ اوساکا ایکسپو میں چینی پویلین کا یہ نظارہ درحقیقت ثقافتی اعتماد کا اظہار ہے۔ یہ اعتماد کسی تکبر پر مبنی نہیں، بلکہ روایات کی عصری اہمیت کی گہری سمجھ پر قائم ہے جبکہ روایتی ثقافت کی اہمیت موجودہ پریشان کن دنیا کے لیے فرسودہ یا غیر ضروری نہیں بلکہ مزید بڑھ چکی ہے۔ عصر حاضر میں جب دنیا یکطرفہ اور پاپولزم کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے تو چینی تہذیب کا “عالمگیر ہم آہنگی” کا آئیڈیلزم عالمی حکمرانی کے لئے نیا راستہ فراہم کرتا ہے، جبکہ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں انسانی شناخت کے بحران کے دوران “ماضی سے رشتے” کا تاریخی شعور انسانیت کے لیے جذباتی تعلق فراہم کرتا ہے۔ چینی پویلین کی ہر نمائشی تفصیل اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ “روایتی ثقافت جدیدیت کو کیسے اپنا سکتی ہے”، یہ ثابت کرتا ہے کہ جب روایات حقیقی طور پر جدید زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں، جدت کی بنیاد اور قومی نشاۃ ثانیہ کی قوت بنتی ہیں،تو یہاں صرف زمانے کے منظر بدلتے ہیں، روایتی ثقافت کے اہم کردار اور اس کی جاندار ورثے کو آگے بڑھانے والا بنیادی جوہر تبدیل نہیں ہوتا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک قدیم تہذیب کا حامل ملک اپنی ثقافتی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے بھی جدید تعمیرات میں ایک حیرت انگیز انقلاب پیش کر سکتا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایکسپو میں چینی پویلین انسان اور ہم ا ہنگی کرتا ہے چین کی

پڑھیں:

2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان

شیری رحمٰن— فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔

اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔

کینال پر احتجاج گراؤنڈز میں کریں، سڑکوں کو بند نہ کریں: شرجیل میمن

وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رجب طیب اردوگان کا مستقبل تاریک
  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا
  • مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس سے دو کروڑ انسانوں کا مستقبل وابستہ ہے
  • ارتھ ڈے اور پاکستان
  • نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانی
  • مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ ،حسبِ روایت بھارتی میڈیا  نے من گھڑت  اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا
  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
  • خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی