اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) یورپی یونین نے بدھ 16 اپریل کو سات ممالک کی ایک فہرست جاری کی ہے جنہیں وہ 'محفوظ‘ سمجھتا ہے، کیونکہ اس اتحاد کے رکن ممالک تارکین وطن کی واپسی میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

اس فہرست میں کوسووو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔

پناہ کی درخواستیں دینے والوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

توسیع شدہ فہرست کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک تیز رفتار طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ سمجھے جانے والے ممالک کی درخواستوں پر کارروائی کریں گے کیونکہ ان کی کامیابی کا امکان کم ہے۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت میگنس برنر کا کہنا ہے، ''بہت سے رکن ممالک کو پناہ کی درخواستوں کے حوالے سے ایک بڑے بیک لاگ کا سامنا ہے، لہٰذا ہم سیاسی پناہ کے فیصلوں میں تیزی لانے کے لیے وہ کچھ کر سکتے ہیں جو ضروری ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ تبدیلی اب کیوں کی جا رہی ہے؟

برسلز پر''غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کی آمد کو روکنے اور ملک بدری میں تیزی لانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ دائیں بازو کی سخت گیر جماعتیں یورپ بھر میں تارکین وطن مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں سویڈن، اٹلی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز جیسے ممالک نے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے فوری قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا اور کمیشن پر زور دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے فوری کارروائی کرے۔

اگرچہ یورپی یونین نے سن 2015 میں بھی اسی طرح کی فہرست پیش کی تھی ، لیکن ترکی کو شامل کرنے یا نہ کرنے پر گرما گرم بحث کی وجہ سے اس منصوبے کو ترک کردیا گیا تھا۔

اطالوی وزیر داخلہ ماتیو پیانتیدوسی نے کہا کہ یہ تبدیلی اطالوی حکومت کے لیے ایک کامیابی ہے جس نے ہمیشہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی سطح پر قوانین پر نظر ثانی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے لیے

پڑھیں:

امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے،  ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں،  نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔

امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔

واضح  رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،  ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان