پنجاب حکومت کا ڈرگس کورٹ کی تشکیل نو کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پنجاب میں ڈرگ کورٹس کی تشکیل نو سے متعلق بل پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دیا گیا۔
ڈرگ کورٹس کی تشکیل نو سے متعلق پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے بل کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ بل کے متن کے مطابق ڈرگ کورٹس میں ایک سیشن جج اور دو ماہرین پر مشتمل ٹریبونل قائم کیا جائے گا۔ سیشن جج کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس 3 سال کے لیے نامزد کریں گے۔ پنجاب حکومت 15 سالہ تجربہ رکھنے والے 2 ماہرین کو نامزد کرے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب؛ سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی مفت فراہمی میں غفلت پر کارروائی
بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ حتمی فیصلے کے لئے تینوں ارکان کی شرکت لازم ہوگی۔ موجودہ ترمیم کا مقصد ماحولیاتی اور لیبر کورٹس کی طرز پر ڈرگ کورٹس کو مضبوط اور خودمختار بنانا ہے۔ ڈرگس کورٹس کی تشکیل نو کا مقصد ادویات کے معیار، غیرقانونی تجارت، اور طبی استعمال سے جڑے مقدمات کو ماہرین کی مدد سے تیزی سے نمٹایا جانا ہے۔ بل پنجاب اسمبلی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔ کمیٹی 2 ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تشکیل نو ڈرگ کورٹس کورٹس کی
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔