بٹگرام: 12 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی 4 بچوں کی ماں والدین کے گھر میں قتل
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
بٹگرام میں 12 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو والدین کے گھرمیں گلا دبا کر قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مقتولہ کی موت گلہ دبانے سے ہوئی ، عدالت کے حکم پر قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی روشنی میں جرگہ داروں سمیت 8 ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس ذرائع کےمطابق بٹل شارکہ کے رہائشی محمد صادق ولد میاں داد نے تھانہ کوزہ بانڈہ میں رپورٹ درج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بارہ سال قبل اس کی خاتون سکینہ دختر عبداللہ سے پسند کی شادی ہوئی تھی۔
اس نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں راضی نامہ کے لیے جرگہ داروں شاہ جہان اور میاں سید وغیرہ نے 8 لاکھ روپے وصول کرکے مقتولہ کے والد کو نہیں دیے جس کے نتیجے میں دو سال قبل محمد یوسف جوکہ مقتولہ کا ماموں ہے اپنے بیٹے پرویز کے ہمراہ آیا اور دو بچوں اور ایک بچی سمیت میری اہلیہ کو اپنے ساتھ بانڈیگو بٹگرام لے گیا اور پھرآج تک واپس نہیں بھیجا۔
اس دوران میں نے بیوی کو واپس لانے کی متعدد بار کوشش کی، ان کےساتھ متعدد بارجرگے کیے مگر انہوں نے میرے دو بچوں کو تو واپس کردیا جب کہ اہلیہ اورایک بچی کو واپس نہیں کیا۔
کچھ دن قبل میری اہلیہ نے چوری چھپے مجھ سے دوبارہ رابطہ کرکے واپس آنے کی خواہش کی اور وہاں سے خود نکلنے کی بھی کوشش کی تو اس کے گلے میں پھندہ ڈال کر قتل کردیاگیا۔
پولیس نے مدعی کی رپورٹ پرپولیس اسٹیشن علاقہ کوزہ بانڈہ بٹگرام میں علت نمبر 68 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 302,311 ,109،202,147اور 149 کے تحت کل آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات تفتیش شروع کر دی۔
مقامی زرائع نے انکشاف کیا کہ اس کہانی کے جرگہ داروں نے صلح کی رقم وصول کرکے مقتولہ کے والد کو ادا کرنے کے بجائے خود ہڑپ کرلی جس کی وجہ سے پسند کی شادی کرنے کا یہ تنازع طول پکڑگیا اورآج تک ختم نہیں ہوسکا اور چار بچوں کی ماں کی پسند کی شادی کرنے پر قتل کردی گئی۔
زرائع نے یہ بھی بتایا کہ مقتولہ کی بچی اوراس کے شوہرکو بھی خطرہ لاحق ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پسند کی شادی سال قبل
پڑھیں:
بہاولپور بورڈ؛ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی میٹرک میں شاندار کامیابی
بہاولپور بورڈ کے میٹرک امتحانات میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے شان دار رزلٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے اساتذہ اور والدین کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
صادق آباد سٹی کی رہائشی اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبہ بھارتی کنا رام نے اس قول کو سچ کر دکھایا ہے کہ ارادے مضبوط ہوں تو راستے خودبخود بنتے چلے جاتے ہیں ۔ بہاولپور تعلیمی بورڈ کے میٹرک امتحانات میں بھارتی نے 1100 نمبر حاصل کر کے دوسری پوزیشن اپنے نام کی اور اپنے والدین سمیت پوری برادری اور علاقے کا نام روشن کر دیا۔
بھارتی کے والد پیشے کے لحاظ سے جوتے پالش کرتے ہیں، مگر ان کا خواب بڑا تھا ۔ وہ اپنی بیٹی کو پڑھا لکھا کر ایک مقام پر دیکھنا چاہتے تھے۔ دن رات کی محنت، مشقت اور قربانیوں سے انہوں نے یہ خواب پورا کیا۔ اپنی محدود آمدن کے باوجود انہوں نے بھارتی کو تعلیم سے دور نہ ہونے دیا اور آج ان کی بیٹی کی کامیابی ان کے لیے سب سے بڑا انعام ہے۔
بھارتی کا کہنا ہے کہ اُسے بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا اور اس نے تعلیم کو اپنی منزل بنا لیا۔ اُس کی محنت، لگن اور استقامت نے وہ کر دکھایا جو شاید بہت سے وسائل رکھنے والے بھی نہ کر پائیں۔
بھارتی نے کہا میری کامیابی والدین کی دعاؤں اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ میرا خواب ہے کہ آگے چل کر ملک و قوم کا نام روشن کروں۔
طالبہ کی کامیابی کے موقع پر اس کے بھائیوں نے بھنگڑے ڈال کر اپنی بہن کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ پورے محلے اور برادری میں جشن کا سماں ہے۔
بھارتی کی شاندار کامیابی پر صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کنا رام نے اپنی کمیونٹی اور صوبے کا نام روشن کیا ہے۔ پنجاب حکومت وزیراعلیٰ مریم نواز کے ویژن کے مطابق اقلیتی برادری کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کر رہی ہے اور بھارتی کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر موقع دیا جائے تو ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں۔
یہ کامیابی صرف ایک طالبہ کی نہیں، بلکہ امید کا وہ چراغ ہے جو سیکڑوں وسائل سے محروم بچوں کے دلوں کو بھی جلا بخشتا ہے۔