UrduPoint:
2025-06-11@23:17:20 GMT

ہمیں روز اپنی خوراک میں کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

ہمیں روز اپنی خوراک میں کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے؟

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )ہماری روز مرہ کی خوراک میں کہیں نہ کہیں چینی ضرور شامل ہوتی ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ چینی کا ضرورت سے زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتا ہے چینی دل کی صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہے اور ہمیں روز اپنی خوراک میں کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے؟.

(جاری ہے)

امریکہ کے صحت عامہ کے نگراں ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال موٹاپا، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دل کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے امریکہ کے ”کلیو لینڈ کلینک“ میں شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق ماہرِ غذائیات اور پری وینٹو کارڈیولوجی نیوٹریشن کیٹ پیٹن کا کہنا ہے کہ چینی کا ضرورت سے زیادہ استعمال امراضِ قلب کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے.

ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں واقع ”کلیولینڈ کلینک“ امریکہ کا ایک غیر منافع بخش میڈیکل سینٹر ہے جو ہسپتال کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق معلومات اور تحقیق میں بھی پیش پیش ہے امریکہ کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق چینی کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحت کے لیے فائدے مند کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) کو کم اور مضر کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کو بڑھاتا ہے.

کلیولینڈ کلینک کے مضمون کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے ہائی بلڈ پریشر امراضِ قلب کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے اس کے علاوہ ہائی شوگر ڈائٹ جسم میں انفلامیشن یعنی سوزش اور جلن کا بھی سبب بن سکتی ہے سوزش دل اور خون کی شریانوں پر دباو¿ ڈالتی ہے جو دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے. چینی کے زیادہ استعمال سے دل کی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں تو آپ نے جان لیا اب بات کرتے ہیں کہ ہمیں دن میں کتنی چینی لینی چاہیے؟امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تجویز کے مطابق ایک بالغ مرد کو دن میں زیادہ سے زیادہ نو چائے کے چمچ یعنی36 گرام چینی لینی چاہیے جب کہ ایک بالغ خاتون کو دن میں چھ چائے کے چمچ یعنی25 گرام سے زیادہ چینی استعمال نہیں کرنی چاہیے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن امریکہ میں امراضِ قلب پر طبی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ تنظیم صحت مند طرز زندگی اور دل کی صحت کی دیکھ بھال سے متعلق آگاہی بھی فراہم کرتی ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی لینی چاہیے زیادہ استعمال صحت کے لیے دل کی صحت سے زیادہ کے مطابق چینی کا

پڑھیں:

کہیں آپ بھی گوشت کے شوقین تو نہیں؟

عموماً ہم کسی بھی عمل سے قبل اس کے نتائج پرغورنہیں کرتے اورجب کوئی عمل بیٹھتے ہیں تو نتائج کو قسمت پرچھوڑ کرخودکو بری الذمہ قرار دیتے ہیں۔عموماً ایسی صورت حال کا سامنا ہمیں عیدقربان پر کرنا پڑتا ہے کیونکہ قربانی کاگوشت گھر میں آتے ہی اس سے دودوہاتھ کرنے کے لیے مختلف ترکیبیںبنائی جاتی ہیں،ہرچھوٹے بڑے کی جانب سے مختلف قسم کی فرمائشیں اور مینیوزبھی سامنے آجاتے ہیں۔

ابھی قربانی ہو ہی رہی ہوتی ہے کہ سب سے پہلے کلیجی پکائی جاتی ہے ۔اسی لئے دوپہر کے کھانے میں ہرگھر میں آپ کوکلیجی کی ہانڈی پکتی اورتناول کی جاتی نظر آئے گی۔

یہ درست ہے کہ ہر تہوار کی اپنی الگ الگ پہچان ہوتی ہے اورعید قربان تو مختلف لذیذ اورچٹ پٹے پکوانوں کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے، لیکن اکثریت اس موقع پر ساری حدود پارکرلیتی ہے اورلوگ یوں کھانے پرٹوٹ پڑتے ہیں جیسے انھیں زندگی میں پہلی بارگوشت سے بنے پکوان نصیب ہوئے ہو۔ لیکن جب اس کے منفی اثرات سامنے آتے ہیں تو ہستپالوں کارخ کرتے ہیں ۔اسی لیے تو بسیار خوری کو ماہرین کی جانب سے ایک بیماری قراردیاگیا ہے جو انسانی صحت سے متعلق متعدد بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہٰذا اس سے بچنا اور چھٹکارہ حاصل کرنا صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق زیادہ کھانے کے سبب غذا سے ملنے والی اضافی طاقت یعنی کیلوریزانسانی جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس کے سبب انسان موٹاپے کاشکار ہوجاتا ہے، زیادہ کھانا اورکھانے کے دوران خود پرکنٹرول نہ رکھ پانا اوورایٹنگ یا بسیار خوری کہلاتاہے ۔ ایٹنگ ڈس آرڈر کے سبب انسان دن بہ دن موٹاہونے کے ساتھ ساتھ کْند ذہن بھی ہونے لگتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بسیار خوری پرکی گئی ایک تحقیق کے مطابق کم کھانے سے دماغ اورجسم متحرک رہتا ہے اور انسانی جسم میں موجود مشین کی مانند کام کرنے والے اعضاء کی کارکردگی بھی بہتر رہتی ہے، جبکہ زیادہ کھانے کی صورت میں جہاں جسم موٹاپے کا شکارہوجاتا ہے وہیں ذہن بھی کام کرنا چھوڑدیتا ہے۔

زیادہ کھانے کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر انسانی جگر،دماغ اوردل ہوتاہے۔ اس کے علاوہ بسیارخوری کے سبب لاحق ہونے والی بیماریوں میں موٹاپا، گیسٹرو، معدے کے امراض، ذیابیطس،کولیسٹرول کی زیادتی، جوڑوں اور پٹھوں کا درد وغیرہ شامل ہیں۔

عموماً دیکھاگیا ہے کہ عید الضحٰی پرقربانی کے بعد ہرگھر کے فرج اورڈیپ فریزرزگوشت سے بھرچکے ہوتے ہیں، کہیں بار بی کیوپارٹیاں منعقد کی جا رہی ہوتی ہیں توکہیں چپلی کباب کی خوشبو بد پرہیزی پر اکسا رہی ہے،یہ سلسلہ نہ صرف اگلے کئی دنوں تک جاری رہتاہے بلکہ کچھ گھرانوں میں توکئی ماہ تک قربانی کامحفوظ شدہ گوشت استعمال ہوتارہتا ہے۔عیدکے موقع پربسیارخوری اور کثرتِ گوشت نوشی سے پہلے ہی ہسپتالوں میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پہنچ جاتی ہے،اور اس کے حوالے سے معالجین کاکہنا ہے کہ عید کے دنوں میں ہسپتال آنے والے بیشتر مریضوں کی بیماریوں کا تعلق بسیار خوری سے ہوتا ہے۔جو کے اعتدال سے ہٹنے کے سنگین نتائج کو واضح کرتی ہے۔

بالخصوص ایک ہی وقت میں بہت زیادہ گوشت کا استعمال فائدے کی بجائے نقصان کاباعث بنتا ہے۔ بڑی عید کے موقع پرگوشت کے استعمال میں اگر اعتدال سے کام نہ لیاجائے توپیٹ اورمعدے کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ہر سال بڑی عید کے موقع پرگوشت زیادہ کھانے کی وجہ سے معدے میں تیزابیت اور بدہضمی ہونے سے ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرغذائیات شاہدہ جبین کہتی ہیں کہ عید الضحیٰ پر دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ وزن بڑھنے کا بھی شدید خطرہ ہوتا ہے۔ان کے مطابق اوسط جسامت رکھنے والے افرادکوہفتے میں 350 سے 550 گرام گوشت اپنی خوراک میں استعمال کرنا چاہیے لیکن عید الضحیٰ کے موقع پرعموماً ہفتے کی مقدارایک دن میں ہی پوری کر لی جاتی ہے، عید الضحیٰ کے موقع پرصبح، دوپہر اورشام گوشت سے بنے پکوان اپنی خوراک کاحصہ بنائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں پروٹین کی مقدارتو زیادہ ہوجاتی ہے لیکن ضرورت سے زیادہ مقدارمیں کھانا تناول کرنے سے نظام ہاضمہ میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ماہرین کی رائے ہے کہ گوشت کے شیدائی افراد معتدل کھانے کے لیے دیگراشیا بالخصوص سبزیوں، پھلوں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ضروری کیا کریں ۔

شاہدہ جبین کہتی ہیں کہ عیدقربان پر کھانے میں بے اعتدالی سے بچنے کے لیے چربی سے پاک تیل اورگھی کے بغیر بننے پکوانوں کواپنی خوراک کاحصہ بناناچاہیے تاکہ فیٹس کم سے کم مقدار میں خوراک کا حصہ بنیں،ان کے خیال میں ذیابیطس کے مریضوں کو لال گوشت کے استعمال سے پرہیزکرناچاہیئے۔

طبی ماہرین ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کوبھی کم سے کم گوشت اورمصالحہ دار پکوانوں کے استعمال کامشورہ دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گوشت کے پکوانوں کے ساتھ سافٹ ڈرنکس کا استعمال نظام انہضام کوبہترکرنے کی بجائے پیچیدہ بناتا ہے اوران میں موجودکاربوہائیڈریٹس انسانی جسم کے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ کھانے کے بعد سافٹ ڈرنکس کا استعمال زندگی کے لئے بھی خطرناک ہوسکتاہے ، کھاناکھانے کے بیس منٹ تک پانی پینے سے بھی گریزکرنا چاہیے۔

 احتیاطی تدابیر

ماہرین غذائیات گوشت کی زیادہ مقدار کے استعمال کے بعد ورزش کوانتہائی ضروری قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق وزن کوکنٹرول میں رکھنے کے لیے آدھے گھنٹے تک چہل قدمی انتہائی ضروری ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اگر گوشت کا استعمال انتہائی ضروری ہو تواس کوبار بی کیو بنا کر استعمال کرنا چاہیے۔ اگربار بی کیو میں مصالحہ جات کا استعمال کم سے کم کیاجائے تواسے ایک صحت مندغذا کہا جاسکتا ہے لیکن زیادہ مصالحے لگانے سے باربی کیو اوردیگر ڈشز میں کوئی خاص فرق نہیں رہ جاتا۔

بسیارخوری کے بجائے صحتمندکھانے کی عادت اپنائیں، چکنائی سے بھرپورکھانوں سے پرہیز کریں اور صحت مند کھانا پکانا اورکھانا شروع کریں۔ 

متعلقہ مضامین

  • کہیں آپ بھی گوشت کے شوقین تو نہیں؟
  • پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کر دیا
  • بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
  • بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ
  • چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت  اصولی طور پر ایک فریم ورک پر پہنچ گئی 
  • ایئر فرانس نے پاکستان کی فضائی حدود کا دوبارہ استعمال شروع کر دیا
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • زمین پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ہوش ربا اضافہ
  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر