یو اے ای کے وزیر خارجہ کا آئندہ ہفتے اہم دورہ پاکستان، دوطرفہ تعاون کے نئے باب کھلنے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آئندہ ہفتے ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق وہ پیر کے روز اسلام آباد آئیں گے جہاں ان کی اہم ملاقات نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے متوقع ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تفصیلی گفتگو ہوگی دونوں ممالک کے درمیان معاشی تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے اقدامات زیر غور آئیں گے جبکہ علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت ہوگی یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور متحدہ عرب امارات قریبی دوستانہ تعلقات کو نئی جہتوں سے ہمکنار کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں حکام کے مطابق اس دورے کو نہایت اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ اس سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اعتماد اور شراکت داری کے رشتے کو مزید تقویت ملے گی سیاسی و سفارتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ دورہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے جو مستقبل میں نئے مواقع کی بنیاد رکھے گا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔