کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا اختیار نہیں دیا ، عمران خان کے ایکس اکائونٹ سے پیغام
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا اختیار نہیں دیا ، عمران خان کے ایکس اکائونٹ سے پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق وزیر اعظم عمران خان کا اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے پیغام میں کہنا ہے کہ میں نے کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا اختیار نہیں دیا ہے، میں نے ماضی میں کبھی کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اب میں اس پر بات کروں گا۔
ایکس پر بانی پی ٹی آئی کے نام سے منسوب اکاونٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر مجھے کوئی معاہدہ کرنے میں دلچسپی ہوتی تو میں دو سال پہلے کی جانے والی پیش کش کو قبول کر لیتا، ایک ایسی پیشکش جس میں دو سال کی خاموشی کے بدلے قانونی کارروائی سے مکمل استثنی کی تجویز دی گئی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ میں نے اس وقت اسے مسترد کر دیا تھا، اوراب میں اس طرح کے کسی بھی تصور کو مسترد کرتا ہوں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور اوراعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہو لیکن میرے خیال میں اس طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں۔ مخالف فریق کو مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔انہوں نے ایک پر جاری بیان میں کہا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنی مرضی سے بات چیت کرنا چاہتے تھے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمیں بات چیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے، لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ کوئی بھی بات چیت آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مفادات پر مبنی ہونی چاہیے، نہ کہ میرے یا میری بیوی کے لیے۔ ایکس پر جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف واحد حقیقی قومی سیاسی قوت ہے جو بیرونی حمایت کے بغیر کسی بھی وقت ملک گیر تحریک کو متحرک کر سکتی ہے۔ ایک سیاسی جماعت صرف اس وقت کمزور ہوتی ہے جب وہ عوامی حمایت کھو دیتی ہے اور اس وقت پوری قوم پی ٹی آئی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
کراچی میں موت کا رقص جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-03-3
سندھ حکومت ای چلان کے علاوہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے اور کراچی میں موت کا رقص جاری ہے، یہ شہر، جو کبھی روشنیوں اور زندگی کی علامت تھا، آج ایسی بے بسی کی تصویر بن چکا ہے جہاں شہریوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں رہی۔ ہر روز کوئی نہ کوئی حادثہ، کوئی قتل، کوئی دل دہلا دینے والی خبر… اور حکمرانوں کی طرف سے مکمل خاموشی، بے حسی اور غیر موجودگی۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ شہر اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، جسے نہ کوئی سنبھالنے والا ہے نہ پوچھنے والا ہے۔ تازہ واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ کراچی میں ٹریفک مافیا ہو یا جرائم پیشہ عناصر، دونوں شہریوں کی زندگیوں کے مالک بن چکے ہیں۔ رزاق آباد میں ایک بے قابو ڈمپر نے مسافر وین اور رکشے کو کچل ڈالا۔ چند لمحوں میں رحیم بخش کھوسو جیسی ایک اور قیمتی جان اس شہر کی بدانتظامی کی نذر ہوگئی۔ زخمیوں کی چیخیں، تباہ شدہ گاڑیوں کے ملبے میں پھنسے انسان، اور اردگرد کھڑے بے بس لوگ… یہ منظر کراچی کے شہریوں کی روزمرہ کی حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ دوسرا حادثہ کورنگی چمڑا چورنگی کے قریب پیش آیا، جہاں ایک راہ گیر ٹریلر کی زد میں آ کر ہلاک ہوگیا۔ صرف حادثات نہیں، قتل و غارت بھی پوری بے رحمی سے جاری ہے۔ ابو الحسن اصفہانی روڈ پر چلتی موٹر سائیکل پر نوجوان کو ٹارگٹ کر کے قتل کر دیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ہولناک مناظر سامنے آئے، نوجوان کو گرانے کے بعد چند ہی لمحوں میں دو مسلح افراد آئے اور مزید گولیاں مار کر اسے ختم کر دیا۔ قاتل نہایت اطمینان کے ساتھ فرار ہوئے، جیسے شہر میں قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہ ہو۔ پولیس کی پراسراریت بھی پریشان کن ہے۔ ایک طرف وہ کہتی ہے کہ یہ رنجش کا معاملہ لگتا ہے، دوسری طرف عینی شاہدین کار میں موجود ایک شخص کی نشاندہی کررہے ہیں جو حملہ آور کے ساتھ ملا ہوا تھا۔ جب ایسے واضح شواہد موجود ہوں اور پولیس پھر بھی کنفیوژن کا شکار ہو، تو سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا پولیس خود غیرمحفوظ ہے یا کسی دباؤ میں؟