الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی پی 52 کے ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
شیڈول کے مطابق 22 اپریل کو ریٹرننگ آفیسر پبلک نوٹس آویزاں کریں گے، 30 اپریل کو کاغذات کی سکروٹنی کی جائے گی۔ 3 مئی کو ریٹرننگ آفیسر کاغذات کی منظوری یا مسترد کرنے کا فیصلہ کرے گا، 13 مئی کو امیدواروں کو انتحابی نشان الاٹ کیے جائیں گے، یکم جون 2025ء بروز اتوار پولنگ ڈے ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی پی 52 ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا۔ پی پی 52 کی سیٹ چودھری ارشد جاوید وڑائچ کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی، شیڈول کے مطابق 22 اپریل کو ریٹرننگ آفیسر پبلک نوٹس آویزاں کریں گے، 30 اپریل کو کاغذات کی سکروٹنی کی جائے گی۔ 3 مئی کو ریٹرننگ آفیسر کاغذات کی منظوری یا مسترد کرنے کا فیصلہ کرے گا، 13 مئی کو امیدواروں کو انتحابی نشان الاٹ کیے جائیں گے، یکم جون 2025ء بروز اتوار پولنگ ڈے ہوگا۔
ارشد جاوید وڑائچ مرحوم مسلم لیگ نون کی سیٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے، ارشد جاوید وڑائچ نے جنرل الیکشن 24 میں 58 ہزار 385 ووٹ لیے، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار فاخر نشاط گھمن 49 ہزار 850 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ڈپٹی کمشنر ذوالقرنین لنگڑیال ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر جبکہ محمد اقبال اے ڈی سی آر ریٹرننگ آفیسر مقرر ہوئے ہیں۔ عامر شہزاد ڈپٹی ڈی او ایجوکیشن سمبڑیال اور ناصر محمود ججہ تحصیلدار سمبڑیال اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر مقرر کیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ ء سیکشن 102 کے تحت الیکشن شیڈول جاری کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو ریٹرننگ آفیسر کاغذات کی اپریل کو مئی کو
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔