بلوچستان کے نوجوانوں کو بہترین تعلیم دے کر صوبے کا مستقبل تبدیل کر سکتے ہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کوئٹہ:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بہترین تعلیم دے کر صوبے کا مستقبل تبدیل کر سکتے ہیں۔
کوئٹہ میں بیوٹمز یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان چوتھی بار ایک اور اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے، یکم اپریل 2022 کو پاکستان اندرونی طورپر ڈیفالٹ کر گیا تھا اور قومی خزانہ خالی ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے کہہ دیا تھا کہ بجٹ کی آخری قسط پیسے نہ ہونے کی وجہ سے جاری نہیں کریں گے، ایک روپیہ بھی ترقیاتی مد میں جاری نہیں ہوا، جب تحریک عدم اعتماد منظور ہوئی تو ہم نے مجبوری میں سخت فیصلے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو معاہدے کیے انہیں ہمیں پورے کرنے پڑے، ہماری حکومت نے مہنگائی جو 38 فیصد پر تھی ڈھائی فیصد تک پہنچا دی ہے، بینکوں کی پالیسی ریٹ 23 فیصد سے دوبارہ 12فیصد پر لائے ہیں جس سے تجارتی شعبوں میں نئی حرارت اور توانائی پیدا ہوگئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ جو مردہ ہوگئی تھی 40 ہزار پوائنٹ پر گر گئی تھی اب اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 15ہزار پر چلی گئی ہے، پاکستان کی ایکسپورٹس 30فیصد کے حساب سے بڑھ رہے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ کے علاوہ ترسیلات میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں ترسیلات زر کی مد میں 4 ارب ڈالرز پاکستان آئے ہیں، یہ اوورسیز پاکستانیوں کا پاکستان کی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی اڑان کو پائیدار بنانے کی ضرورت ہے، اڑان پاکستان وہ منصوبہ ہے جس پر آئندہ 5برسوں میں کام کرکے پاکستان کی معیشت کو اڑان دے سکتے ہیں، اگر ہم ایک ساتھ اتحاد واتفاق کے ساتھ کام کریں تو پاکستان دنیا کے مختلف ممالک کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس معدنیات، زراعت سمیت مختلف شکلوں میں وسائل موجود ہیں، ہم ترقی پذیر ملک نہیں بلکہ انڈر مینج ملک ہیں، پاکستان کے نوجوان اڑان منصوبے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، ہمارے پاس مرغی اور انڈے نہیں بلکہ ہم نوجوانوں کو لیپ ٹاپ، اسکلز ،آرٹیفیشل انٹیلی جنس مہیا کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو 2013 سے 2018 تک ترقی کے ذریعے معمول پر لائے تھے اور آئندہ بھی ترقی ہی ہمارا اہم ذریعہ ہوگا، معاشرے میں تنازعات پیدا ہوں، آپس میں کام کرنے کی صلاحیت ختم ہو تو وہ ملک دشمن خیالات کے ہم نوا ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طلبا وطالبات میں یہ صلاحیت بڑھ جائے کہ وہ معلومات کی تصدیق کرسکیں، سوشل میڈیا انٹرٹینمنٹ کا ایک ذریعہ ہے ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی زندگی کومتاثر کرنے کیےبجائے خیالی تصوراتی سوچ سے نکل کر قومی وسیاسی معاملات کے حوالے سے حقیقت کودیکھنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی چیلنج کا سامنا ہے نوجوان پاکستان کے مستقبل میں معاشی چیلنج کامقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن پوری طرح وطن عزیز پر حملہ آور ہیں ہمیں ان تمام سازشوں کا احاطہ کرتے ہوئے ان نظریات کو پہچاننا ہوگا جو ہمارے اندر زہر کی طرح پھیل کر ملک کے لیے نقصان کاباعث بن رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے سب سے زیادہ ترجیح بلوچستان میں ہائرایجوکیشن کودی ہے جس کے تحت لاتعداد جامعات کے سب کیمپسز قائم کیے، جامعات کی صلاحیت میں اضافے کے لیے انہیں مختلف پروجیکٹس دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بہترین تعلیم دے کر صوبے کا مستقبل کو تبدیل کر سکتے ہیں، غربت کو ختم کرنے کا بہترین ہتھیار تعلیم ہے پاکستان کے ہر پسماندہ علاقے میں کیمپس کھولے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو پاکستان کی پاکستان کے کہ پاکستان سکتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔