تہران میں آرمی ڈے کے موقع پر بھرپور فوجی قوت کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں جدید میزائلوں، نئے ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کی نمائش کی گئی۔ یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہونے والا ہے۔

آرمی ڈے کی سالانہ پریڈ میں صدر مسعود پزشکیان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی ایک مضبوط فوج کی موجودگی سے ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دلیر فوج نے دشمنوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آج روم میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی گزشتہ ملاقات عمان میں ہوئی تھی جو پینتالیس منٹ تک جاری رہی۔

مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کی، جس میں امریکا ایران مذاکرات سمیت دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے امریکی ارادوں پر سنگین شکوک ہیں، لیکن ایران اس کے باوجود بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔

سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔

یاد رہے کہ 2015ء  کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران یورپ مذاکرات نیویارک میں ہوں گے
  • ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
  • امریکا کی طرف سے ویزا دینے سے انکار پر فلسطینی صدر اقوام متحدہ سے آن لائن خطاب کریں گے
  • حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • سلامتی کونسل: ایران پر عائد پابندیوں میں رعایت برقرار رکھنے کی قرارداد مسترد
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی، عزیز ناصر زادہ
  • 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی،
  • سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی