امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
تہران میں آرمی ڈے کے موقع پر بھرپور فوجی قوت کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں جدید میزائلوں، نئے ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کی نمائش کی گئی۔ یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہونے والا ہے۔
آرمی ڈے کی سالانہ پریڈ میں صدر مسعود پزشکیان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی ایک مضبوط فوج کی موجودگی سے ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دلیر فوج نے دشمنوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آج روم میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی گزشتہ ملاقات عمان میں ہوئی تھی جو پینتالیس منٹ تک جاری رہی۔
مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کی، جس میں امریکا ایران مذاکرات سمیت دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے امریکی ارادوں پر سنگین شکوک ہیں، لیکن ایران اس کے باوجود بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا انڈیا اور پاکستان کے درمیان جامع مذاکرات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے.بلاول بھٹو
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے جامع مذاکرات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شیا سے نیویارک میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات سے کے دوران انہوںنے انڈیا کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کے اقدام سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ اقدام پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف ہے.(جاری ہے)
امریکی سفیر سے ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کی حکومت، خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی میں کردار ادا کیا انہوں نے سفیر ڈوروتھی شیا کو 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد کی صورت حال پر بریفنگ دی اور گہری تشویش کا اظہار کیا کہ انڈیا نے کسی بھی قابل اعتماد تحقیقات یا تصدیق شدہ شواہد کے بغیر فوری طور پر الزام پاکستان پر عائد کر دیا. انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے قبل از وقت اور بے بنیاد الزامات نہ صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ تعمیری مکالمے اور امن کے امکانات کو بھی کمزور کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ صف اول میں رہا ہے اور اس جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں. پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کا تشکیل کردہ سفارتی لابنگ کے لیے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں آٹھ رکنی وفد پہلے مرحلے میں چھ روزہ دورے پر امریکہ میں موجود ہے بلاول بھٹوزرداری کے علاوہ اس وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر، شیری رحمان، حناربانی کھر، فیصل سبزواری، تہمینہ جنجوعہ اور جلیل عباس جیلانی بھی شامل ہیں امریکہ کے دورے کے بعد یہ وفد لندن، پیرس اور برسلز جائے گا اور پاکستان کی جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیے کوششوں کو اجاگر کرے گا. یہ وفد ایک ایسے وقت میں دورے پر گیا ہے، جب انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل 2025 کو ایک حملے میں کم از کم 26 افراد کی اموات کے بعد انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا لیکن پاکستان نے اس کی مسلسل تردید کرتے ہوئے اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا.