پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ''سنیپ بیک کے ذریعے وہ راستہ بلاک کرتے ہیں، لیکن یہ دماغ اور خیالات ہیں جو راستے کھولتے یا بناتے ہیں۔‘‘
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اقوام متحدہ کے ادارے اور ایران میں جوہری معائنے پر پیش رفت
پزشکیان کے بقول، ''وہ ہمیں روک نہیں سکتے۔
وہ ہمارے نطنز یا فوردو (جوہری تنصیبات جن پر جون میں امریکہ اور اسرائیل نے حملہ کیا تھا) پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انسانوں نے ہی نطنز کو بنایا تھا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے۔‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اقدام جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ تہران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر کیا۔
(جاری ہے)
اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے، تاہم ایران اس طرح کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پزشکیان نے کہا، ''ہم ضرورت سے زیادہ مطالبات کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمارے پاس صورتحال کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘‘
’’سنیپ بیک‘‘ عمل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت تک دوبارہ عائد کر دی جائیں گی جب تک کہ تہران اور کلیدی یورپی طاقتوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
سنیپ بیک میں ہتھیاروں کی پابندی، یورینیم کی افزودگی اور دوبارہ پراسیسنگ پر پابندی، جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے قابل بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ سرگرمیوں پر پابندی، نیز عالمی اثاثوں کو منجمد کرنے اور ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہوں گے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیا ہے جس کے تحت تہران پر عائد پابندیاں ختم کرنے سے انکار کردیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کا اقدام غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے، اور ایران اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو قاہرہ میں عالمی جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا حالیہ معاہدہ معطل کر دیا جائے گا۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو 27 ستمبر کے بعد یہ پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہوجائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے کے ساتھ طے پایا معاہدہ ختم تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت 28 ستمبر کو 30 روزہ مدت پوری ہونے پر تمام پرانی پابندیاں خودبخود بحال ہو جائیں گی۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی بحالی کا معاہدہ قاہرہ میں ہوا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔