امریکا کی طرف سے ویزا دینے سے انکار پر فلسطینی صدر اقوام متحدہ سے آن لائن خطاب کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
امریکا کی طرف سے ویزا نہ ملنے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اگلے ہفتے سالانہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعے کو منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا کہ ریاستِ فلسطین اپنے صدر کا پہلے سے ریکارڈ شدہ بیان جمع کرا سکتی ہے، جو جنرل اسمبلی ہال میں چلایا جائے گا۔ اس قرارداد کے حق میں 145 ووٹ، مخالفت میں 5 اور 6 ممالک نے غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اقوام متحدہ کے اہم اجلاس میں شرکت سے روک دیا
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب فلسطینی اتھارٹی نے واشنگٹن سے درخواست کی تھی کہ محمود عباس کا ویزا بحال کیا جائے تاکہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں ذاتی طور پر شریک ہو سکیں۔
تاہم، امریکا کے محکمہ خارجہ نے محمود عباس سمیت 80 فلسطینی عہدیداروں کے ویزے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں کی تقاریر منگل سے شروع ہوں گی۔ اس سے ایک دن قبل پیر کو فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ایک سربراہی اجلاس ہو گا، جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر وسیع پیمانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام ‘ہوسٹ کنٹری ایگریمنٹ’ کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت امریکا پابند ہے کہ سربراہانِ مملکت اور حکومتوں کو اقوام متحدہ کے اجلاس کے لیے نیویارک آنے کی اجازت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجلاس اقوام متحدہ محمود عباس ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس اقوام متحدہ ویزا اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
شہباز شریف 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے اہم خطاب میں عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران کی طرف متوجہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف 22 ستمبر سے 26 ستمبر 2025ء تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے اہم خطاب میں عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران کی طرف متوجہ کریں گے۔ وہ دنیا پر زور دیں گے کہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا جائے اور ان کی جدوجہد کو عالمی انصاف کے اصولوں کے مطابق حمایت فراہم کی جائے۔ وزیراعظم 26 ستمبر کو اپنے خطاب میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی پاکستان کا نقطہ نظر واضح کریں گے، جن میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحانات، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور پائیدار ترقی کے اہداف شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران کئی اعلیٰ سطحی تقریبات میں شریک ہوں گے، جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی میٹنگ اور ماحولیاتی تبدیلی پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں اپنے قیام کے دوران متعدد عالمی رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے، جن میں ایک اہم ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی طے ہے۔ یہ ملاقات چند منتخب اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ہو گی، جس میں خطے کی سلامتی، فلسطین، کشمیر اور عالمی امن پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ اور کثیرالجہتی تعاون کو ہمیشہ اہمیت دیتا ہے اور دنیا بھر میں امن و ترقی کے فروغ میں اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔