بھارت متنازعہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین، اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ذرائٰع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے سلائیڈ لائنز پر سیمینار کا انعقاد کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں ایک سیمینار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے سلائیڈ لائنز پر سیمینار کا انعقاد کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر (سی ایچ آر اے سی) اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سیمینار میں مزمل ایوب ٹھاکر، ایڈوکیٹ پرویز شاہ، تحریم بخاری، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، سید علی رضا، مرزا آصف جرال سمیت بین الاقوامی قانون کے ماہرین، ماہرین تعلیم اور حقوق کے کارکن شریک تھے۔ نظامت ڈاکٹر راجہ سجاد خان نے کی۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیل کی کوششوں نے علاقے میں جاری سیاسی عدم استحکام مزید بڑھا دیا ہے، بھارت نے علاقے میں غیر کشمیری بھارتی ہندوئوں کو بسانے کیلئے یہاں کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی لائی، غیر قانونی بھارتی اقدام کی وجہ سے کشمیریوں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے اور ان کے اندر احساس محرومی مزید بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں بین الاقومی قوانین اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مقررین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی شدید پامالیوں اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
دوحہ:۔ صدر ملکت آصف علی زرداری نے مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ غربت کے تمام مظاہر کو ختم کرنا، مکمل اور بامقصد روزگار کو فروغ دینا اور سب کے لیے باعزت کام کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
دوحہ میں منعقدہ ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے حوالے سے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عالمی ادارے جامع اور جوابدہ ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں عوام کو مرکز میں رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جبکہ ہمارا جامع اور پائیدار ترقی کا وژن دوحہ اعلامیے کی روح کے عین مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نمایاں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اب تک 90 لاکھ خاندانوں کو مالی امداد، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کر چکا ہے، یہ تاریخی پروگرام دنیا کے لیے ایک مثال بن چکا ہے اور اس نے لاکھوں زندگیاں بدل دی ہیں۔
صدر پاکستان نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) ہماری ترجیحات میں شامل ہیں جب کہ پاکستان کا ہدف شرحِ خواندگی کو 90 فیصد تک بڑھانا اور ہر بچے کو اسکول میں یقینی طور پر داخل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے اور آئندہ 5 سال میں ہر بچے کے اسکول میں داخلے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پائیدار اور مزاحمتی ترقی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ ترقی سبز، جامع اور دیرپا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب ایک نئے خطرے کا سامنا ہے جو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی صورت میں ہے، مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔
صدر آصف علی زرداری نے آخر میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔