ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے خبردار کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش اس کے نتیجے میں تہران کا انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون مؤثر طور پر معطل کر دے گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر سے پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی کا سامنا کیا، قرارداد کی حمایت صرف چار ممالک نے کی، نو نے مخالفت اور دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، جس کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے شروع کیا گیا “اسنیپ بیک” (snapback) عمل تیزی سے آگے بڑھ گیا ہے۔
خیال رہےکہ ایران کی سیکیورٹی کونسل کے سربراہ صدر مسعود پزشکیان نے یورپی اقدام کو “غیر دانشمندانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے مہینوں کی سفارتی کاوشوں اور آئی اے ای اے کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کر دیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا کہ ان کا ملک پابندیوں کے دباؤ میں نہیں آئے گا، ہمارے دشمن چاہیں تو بھی ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتے، ہم نے کبھی دباؤ کو قبول نہیں کیا اور نہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے بھی کیے گئے تو ایرانی سائنسدان اور ماہرین انہیں دوبارہ تعمیر کر لیں گے۔
ایرانی مؤقف کے برعکس یورپی ممالک (ای 3) کا کہنا ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اسی لیے یہ قدم اٹھایا گیا۔ یورپی ممالک نے عندیہ دیا تھا کہ اگر ایران آئی اے ای اے کو مکمل رسائی دے اور امریکا کے ساتھ مذاکرات میں واپس آئے تو پابندیوں کے نفاذ میں 6 ماہ کی تاخیر کی جا سکتی ہے، لیکن تہران نے ایسی کسی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی اور بدلے میں عالمی پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں، تاہم 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے جسے 60 فیصد تک افزودہ کیا جا چکا ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح کے قریب ترین ہے۔ ایران البتہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں ایران پر سے پابندیاں مستقل طور پر ہٹانے کی قرارداد 19 ستمبر کو منظور نہ ہو سکی، چار ووٹ حمایت میں، نو مخالفت میں اور دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس ناکامی کے بعد اسنیپ بیک کا عمل رک نہیں سکا۔
ایران پر دوبارہ عالمی ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی اور ری پروسیسنگ پر مکمل پابندی، میزائل سرگرمیوں پر قدغن، ایرانی شخصیات اور اداروں کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی اے ای اے یورپی ممالک ایران پر
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔