پینٹاگون نے امریکی میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے فوجی امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر نئی سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹرز کو حلف نامے پر دستخط کرنا ہوں گے جس میں یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ وہ صرف وہی معلومات شائع کریں گے جنہیں باضابطہ طور پر جاری کرنے کی اجازت ہو۔ بصورت دیگر ان کے میڈیا کارڈ منسوخ کر دیے جائیں گے۔
نئے قواعد کے تحت خفیہ اور ’’کنٹرولڈ غیر خفیہ‘‘ دونوں طرح کی معلومات پر یہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔ اس کے علاوہ رپورٹرز کو پینٹاگون کی عمارت میں آزادانہ نقل و حرکت کی بھی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں صرف سرکاری اہلکار کے ہمراہ مخصوص مقامات تک رسائی ملے گی۔
وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر لکھا کہ ’’پریس پینٹاگون نہیں چلاتی، عوام چلاتے ہیں۔ صحافیوں کو اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی ورنہ گھر جانا ہوگا‘‘۔
ان اقدامات کو امریکی صحافتی اداروں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے کہا کہ یہ عوامی ٹیکس پر چلنے والی فوجی سرگرمیوں تک رسائی محدود کرنے کا ایک اور خطرناک قدم ہے۔ نیشنل پریس کلب کے صدر مائیک بالسامو نے بھی ان پابندیوں کو ’’آزاد صحافت پر حملہ‘‘ قرار دیا اور فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کردی جائیں گی، فرانسیسی صدر میکرون
پیرس:فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ یورپی طاقتوں کی حالیہ مذاکراتی کوششوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، اسی لیے رواں ماہ کے آخر تک ایران پر پابندیاں بحال ہو جائیں گی۔
میکرون نے اسرائیلی نیوز چینل 12 کو انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جی، ہاں میرا خیال ہے پابندیاں بحال ہو جائیں گی کیونکہ ایران کی حالیہ تجاویز سنجیدہ نہیں ہیں۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی(ای 3) نے اگست کے آخر میں 30 روزہ مذاکراتی عمل شروع کیا تھا تاکہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لگائی جاسکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی ممالک نے ایران کو ایک موقع دیا تھا کہ اگر وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی دے، افزودہ یورینیم کی تفصیلات فراہم کرے اور امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے تو پابندیوں کے عمل کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ انہوں نے یورپی یونین اور ای 3 کو ایک "عملی منصوبہ" دیا ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے تاہم یورپی سفارت کاروں کے مطابق اب تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جس کے تحت ایران پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں مستقل طور پر ہٹائی جا سکتی ہیں لیکن امکان ہے کہ یہ قرارداد ناکام ہو جائے گی یا امریکا، برطانیہ اور فرانس اسے ویٹو کر دیں گے۔
خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کے یورینیم افزودگی پلانٹس پر بمباری کی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ رہا ہے حالانکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا تھا کہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں۔