بھارتی حکومت کی جانب سے یاتریوں کو روکنے کےخلاف قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) نے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے کے اقدام کے
خلاف متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔پی ایس جی پی سی کی یہ قرارداد لاہور میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے ہیڈ آفس میں نویں اجلاس میں پردھان سردار رمیش سنگھ اروڑہ کی زیر صدارت منظور کی گئی، اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارت اپنے ہی شہریوں کو ننکانہ صاحب، کرتارپور اور پنجہ صاحب جیسے مقدس مقامات پر حاضری سے محروم کر کے دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات مجروح کر رہا ہے۔سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین سکھ برادری کے لیے مکہ و مدینہ کی حیثیت رکھتی ہے، پاکستان نے ہمیشہ دنیا بھر کے یاتریوں کو خوش آمدید کہا ہے اور برطانیہ، کینیڈا اور امریکا سمیت کئی ممالک کے لیے آن لائن ویزا کی سہولت بھی فراہم کی ہے تاکہ یاتری باآسانی پاکستان آ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ فیصلے نے بابا گرو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات پر بھی سکھ برادری کو اپنے مذہبی حق سے محروم کیا ہے۔سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر پوری قوم کو مبارک باد بھی دی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت سے متعلق اہم پیشرفت، قرارداد منظور
قرارداد میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے مباحثے، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر متعلقہ اجلاس میں پیشگی ریکارڈ شدہ بیانات جمع کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی طرح فلسطینی حکام کی ممکنہ صورت میں ذاتی حیثیت میں شرکت کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران فلسطین کی شمولیت کے حوالے سے ایک اہم قرارداد منظور کر لی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت کی قرارداد کے حق میں 145 ووٹ، مخالفت میں 5 ووٹ آئے جبکہ 6 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں فلسطین کی اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔
قرارداد میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے مباحثے، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر متعلقہ اجلاس میں پیشگی ریکارڈ شدہ بیانات جمع کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی طرح فلسطینی حکام کی ممکنہ صورت میں ذاتی حیثیت میں شرکت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ پیش رفت فلسطین کی بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور سفارتی موجودگی کو مزید مضبوط بنانے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔