ایک بیان میں ترجمان بلاول ہاؤس نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وزراء کی کارکردگی سب سے بُری ہے، خالد مقبول اُن سے استعفے مانگیں، خالد مقبول دوسروں کو مشورے دینے کے بجائے اپنی پارٹی کے اندرونی معاملات پر توجہ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلاول ہاؤس کے ترجمان سریندر ولاسائی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے بیان پر ردعمل دیا ہے۔ ترجمان بلاول ہاؤس نے کہا ہے کہ صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتے ہیں، خالد مقبول بتائیں 3 حکومتوں کا مسلسل حصہ رہنے کے بعد انہوں نے کراچی کے لیے کیا کیا؟ سریندر ولاسائی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وزراء کی کارکردگی سب سے بُری ہے، خالد مقبول اُن سے استعفے مانگیں، خالد مقبول دوسروں کو مشورے دینے کے بجائے اپنی پارٹی کے اندرونی معاملات پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ  پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کسی صورت متنازع کینال بننے نہیں دیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خالد مقبول نے کہا

پڑھیں:

ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار

برطانیہ کی ایک 158 سال پرانی ٹرانسپورٹ کمپنی صرف ایک کمزور پاسورڈ کی وجہ سے ایک خطرناک حملے کا شکار ہو کر مکمل طور پر بند ہو گئی۔ اس واقعے میں کمپنی کا تمام ریکارڈ ضائع ہو گیا اور تقریباً 700 افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

کمپنی کے منتظم پال ایبٹ کے مطابق اندازہ ہے کہ حملہ آوروں نے ایک ملازم کا خفیہ کوڈ معلوم کر لیا، جس کے بعد وہ نظام میں داخل ہوئے اور سارا ریکارڈ ہیک کرلیا۔ حملہ آوروں نے کمپنی کے تمام اندرونی نظام کو جام کر دیا اور پیغام دیا کہ اگر ریکارڈ واپس چاہیے تو رقم ادا کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سیف سٹی سسٹم پر ہیکرز کا حملہ، حساس نوعیت کا ڈیٹا چوری

حملے میں ملوث گروہ کا نام ’اکیرا‘ بتایا جارہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے رقم کا واضح مطالبہ نہیں کیا، لیکن ماہرین کے مطابق مانگی جانے والی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہوسکتی تھی۔ کمپنی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، اس لیے وہ ریکارڈ واپس نہ لے سکی اور مکمل طور پر بند ہوگئی۔

یہ واقعہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ان حملوں کی ایک مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں بڑے ادارے جیسے مارکس اینڈ اسپینسر، کوآپریٹو سوسائٹی اور ہیروڈز بھی ایسے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کوآپریٹو کے سربراہ کے مطابق تقریباً 65 لاکھ افراد کا ذاتی ریکارڈ چوری کیا گیا ہے۔

ملک کے قومی مرکز برائے آن لائن تحفظ کے سربراہ رچرڈ ہورن کے مطابق ادارے روزانہ ایسے حملے روکنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اکثر کمپنیاں اپنی معلوماتی حفاظت کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اداروں کو ہر فیصلے میں معلوماتی تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت

ان حملوں کو روکنے کے لیے ایک اور سرکاری ادارہ مجرموں کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ وہاں کام کرنے والی افسر سوزین گرمر کے مطابق یہ حملے پہلے سے دگنے ہو چکے ہیں، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ان حملوں کے لحاظ سے سب سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

بعض حملہ آور صرف کسی دفتر کو فون کر کے یا مدد کے بہانے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، اور پھر نظام میں داخل ہو کر اسے بند کر دیتے ہیں۔ ان میں سے اکثر نوجوان ہوتے ہیں جو کھیل کود کے ذریعے اس راستے پر آتے ہیں۔

ایک بار اندر داخل ہونے کے بعد، یہ لوگ مخصوص پروگرام استعمال کر کے ادارے کے ریکارڈ کو چوری یا بند کر دیتے ہیں، اور بدلے میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے اب صرف اداروں کا نہیں، بلکہ پورے ملک کی حفاظت کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی اور قومی جانچ کے دفتر نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایسے خطرناک حملے کسی بھی وقت بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمت کے متلاشی پیشہ ور افراد ہیکرز کے نشانے پر، احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

پال ایبٹ، جن کی کمپنی ختم ہو گئی، اب دوسرے اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی معلوماتی حفاظت کو بہتر بنائیں اور ایسے حملوں سے بچنے کے لیے لازمی اقدامات کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کو اپنے نظام کی جانچ کروانی چاہیے تاکہ کمزوریاں سامنے آسکیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر ادارے ایسے حملے چھپا لیتے ہیں اور رقم ادا کر کے جان چھڑاتے ہیں، جو مجرموں کو مزید حوصلہ دیتا ہے۔ یہ ایک منظم جرم ہے اور اس کے خلاف مکمل تیاری اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کے ایک اور اہم ادارے، قومی جرائم کے ادارے میں کام کرنے والی سوزین گرمر، جو کہ ایک تجربہ کار افسر ہیں، نے ان حملوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوزین گرمر اُس شعبے کی سربراہ ہیں جو معلوماتی جرائم کی ابتدائی جانچ کرتا ہے، اور انہی کی ٹیم نے مارکس اینڈ اسپینسر پر ہونے والے حالیہ حملے کی جانچ کی تھی۔

سوزین گرمر کہتی ہیں کہ جب سے انہوں نے یہ شعبہ سنبھالا ہے، ہفتہ وار حملوں کی تعداد تقریباً دوگنا ہوچکی ہے اور اب ہر ہفتے 35 سے 40 حملے ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ملک میں معلوماتی بلیک میلنگ کے لحاظ سے بدترین ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اب ایسے حملے کرنا آسان ہو چکا ہے، کیونکہ بہت سے مجرم کسی خاص مہارت کے بغیر بھی مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، جیسے کسی دفتر کے مدد مرکز کو فون کر کے اندرونی تفصیلات معلوم کرنا۔

سوزین گرمر نے بتایا کہ یہ جرائم اب نوجوانوں میں بھی عام ہورہے ہیں، جو ویڈیو گیمز کے ذریعے اس طرف مائل ہو رہے ہیں، اور پھر مختلف طریقوں سے اداروں کے نظام میں داخل ہوکر نقصان پہنچاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برطانیہ دیوالیہ کاروبار بند کمپنی ہیک کمزور پاسورڈ ملازمتیں ختم ہیکرز

متعلقہ مضامین

  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
  • جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • 9 مئی واقعات پی ٹی آئی کی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تھے، طلال چوہدری
  • ایمل ولی خان کے بیان پر ترجمان حکومت بلوچستان کا سخت ردِ عمل آگیا
  • ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
  • بارشوں سے تباہی کے دوران بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا اور تربیلا ڈیم پر الرٹ جاری
  •  بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا ڈیم پر الرٹ جاری، ایمرجنسی نافذ