کانپور میں انوکھا واقعہ: دلہن شادی سے قبل فرار، دولہا بارات کے ساتھ خالی ہاتھ واپس لوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کانپور (نیوز ڈیسک) شادی ہر انسان کی زندگی کا سب سے خاص دن سمجھا جاتا ہے، لیکن اگر عین شادی کے دن دلہن ہی غائب ہو جائے تو یہ لمحہ کتنا دل توڑ دینے والا ہو سکتا ہے، اس کا اندازہ یوپی کے ضلع کانپور کے ایک نوجوان ویرو کی کہانی سے لگایا جا سکتا ہے۔
ویرو، جو کہ تمل ناڈو میں ایک نجی کمپنی میں ملازم ہے، اپنی شادی کے لیے بڑی تیاری کے ساتھ بارات لے کر پنکی کالا گاؤں پہنچا۔ شادی کی رسومات روایتی انداز میں دھوم دھام سے ادا ہوئیں، لیکن سب کچھ اس وقت بدل گیا جب دلہن پھیرے کی رسم سے قبل ہی غائب ہو گئی۔
پہلے تو سب نے یہی سمجھا کہ شاید دلہن کسی ذاتی کام سے گئی ہے، لیکن جب کافی دیر گزر گئی تو دولہے کے والد راکیش نے دلہن کے والدین سے دریافت کیا۔ جواب میں بتایا گیا کہ دلہن اپنے بھائی کے ساتھ باہر گئی ہے اور جلد واپس آ جائے گی۔ تاہم کچھ دیر بعد دلہن کے والدین بھی موقع سے غائب ہو گئے۔
یہی نہیں، شادی کا بندوبست کرنے والا مڈل مین بھی پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دلہن کے لیے لائے گئے زیورات اور دیگر قیمتی اشیاء بھی ساتھ لے جائی گئیں۔ صبح تک دلہن اور اس کے خاندان کا کوئی سراغ نہ ملا، اور شادی کی بارات مایوسی کے ساتھ واپس لوٹ گئی۔
ویرو کے اہل خانہ نے پنکی پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کروائی ہے۔ ایس ایچ او مانویندر سنگھ کے مطابق، دلہن اور اس کے گھر والوں کی تلاش جاری ہے جبکہ مڈل مین کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف متاثرہ خاندان کے لیے صدمے کا باعث بنا، بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ دھوکہ دہی کے واقعات اب زندگی کے سب سے اہم دن پر بھی سایہ ڈال سکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
جاپانی حکام جنگلی ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کی غرض سے شکاریوں کے لیے فنڈز مختص کرنے لگ گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات کا کہنا تھا کہ وہ ایک پروگرام لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ مسئلے سے نمٹا جاسکے۔
رواں برس ریچھوں نے ریکارڈ تعداد میں حملے کیے ہیں جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ریچھوں کے اسکول کے دروازے توڑنے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کرنے اور سپر مارکیٹوں میں گھومنے کے واقعات نے عالمی سطح پر سرخیاں بنائی ہیں۔
جمعرات کے روز متعدد وزارتوں اور ایجنسیوں نے پہلی اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جس میں مسئلے پر بحث ہوئی۔
وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا کا کہنا تھا کہ حکام اس مسئلے میں مدد کے لیے مزید حکومتی شکاریوں اور دیگر افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اضافی بجٹ استعمال کریں گے۔