وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے آئے دن کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کرتی رہتی ہے یہ نہ صرف مسلمانوں کو ہندوؤں کا دشمن قرار دیتی ہے بلکہ مسلمانوں کو غیر ملکی بھی خیال کرتی ہے۔ برصغیر میں اسلام پھیلانیکا سہرا بزرگان دین کے سر ہے جن کی تعلیمات سے متاثر ہوکر غیرمسلم جوق در جوق مسلمان بنے۔ جہاں تک مسلمان بادشاہوں کا تعلق ہے۔ اسلام کو پھیلانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
حقیقت تو یہ ہے بی جے پی کے پروپیگنڈے کے قطع نظر ہندو مسلمان بادشاہوں سے اتنے مانوس تھے کہ جب 1857 میں انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کی حکومت کو ختم کرنا چاہا تو ہندو ان کے ساتھ تھے اور وہ مسلمانوں کے ساتھ انگریزوں سے لڑے۔
اگر انگریزوں کو ساورکر جیسے غدار ہندوستانی نہ ملتے تو وہ چند سالوں میں ہی ہندوستان سے نکال دیے جاتے مگر اس شخص نے نہ صرف انگریزوں کی غلامی کو قبول کیا بلکہ ان کی ہدایت کے مطابق ہندو مسلمانوں میں خلیج پیدا کی جس کی وجہ سے دونوں قوموں میں دوریاں پیدا کی گئیں۔ ہندو مسلمانوں میں نفرت کی وجہ سے انگریز ہندوستان پر ڈیڑھ سو سال تک حکومت کرتے رہے۔ اسی ساورکر کی وجہ سے ہندوستان میں کئی مسلم دشمن تنظیمیں وجود میں آئیں جن میں راشٹریہ سیوک سنگھ (RSS) بھی ہے۔
بی جے پی دراصل آر ایس ایس کا سیاسی ونگ ہے جو اس وقت بھارت میں برسر اقتدار ہے اور مسلمانوں کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہے ۔ چند سال قبل یہ متنازعہ شہریت بل متعارف کرا چکی ہے جس کے تحت بھارتی مسلمانوں کو بھارت میں اپنی شہریت ثابت کرنا ہے۔
مسلمانوں نے اس کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور بالآخر بی جے پی حکومت کو اسے موخر کرنا پڑا۔ اسی بی جے پی نے بابری مسجد کو رام جنم بھومی ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا اور بالآخر اپنی حکومتی طاقت کے بل پر اس قدیم مسجد کو مندر میں تبدیل کر دیا گیا۔ پھر گائے کاٹنے یا اسے ایذا پہنچانے کے الزام میں درجنوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔
پھر لَو جہاد کا مسئلہ کھڑا کیا اورکئی مسلم نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ پھر دھرم پری ورتن یعنی مذہب کی تبدیلی کی مہم چلائی گئی جس کے تحت مسلمانوں کو ہندو بنانا شروع کیا گیا مگر یہ اسکیم کامیاب نہ ہو سکی اور اسے بند کرنا پڑا۔ اب مسلمانوں کو تنگ کرنے اور سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے وقت کی زمینوں اور جائیدادوں میں مداخلت کی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں ایک بل پیش کر کے لوک سبھا میں پاس کرایا گیا ہے۔ اس بل کو پاس ہونے سے روکنے کے لیے کئی سیکولر سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کا ساتھ دیا۔ لوک سبھا میں اس بل پر ووٹنگ میں اس کی حمایت میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ آئے۔
ظاہر ہے کہ حکومت نے اپنی اکثریت کی بنیاد پر اس متنازعہ بل کو پاس کرا لیا تھا۔ یہ بل پاس تو ہوگیا ہے مگر مسلمان اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ احتجاجی مسلمانوں پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈے حملے کر رہے ہیں تاکہ انھیں چپ کرا دیا جائے مگر مسلمان اس بل کو واپس لینے کے لیے اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کر رہے ہیں۔
دیکھا جائے تو یہ بل کسی طرح بھی ہندوؤں یا ملک کے خلاف نہیں تھا، یہ ایک خالص مذہبی معاملہ ہے۔ زمینوں کا اللہ کی راہ میں وقف کرنا اور پھر انھیں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنا ایک پرانا نظام ہے۔ وقف زمینوں کی دیکھ بھال ایک بورڈ کے ذمے ہوتی ہے جو وقف بورڈ کہلاتا ہے۔
ایسے وقف بورڈ بھارت کے ہر شہر میں موجود ہیں۔ ان زمینوں کو مدرسے، اسکول، اسپتال، قبرستان، مساجد اور عیدگاہ وغیرہ کے قیام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ وقف قانون میں پہلی دفعہ 1995 میں ترمیم کی گئی تھی اس کے بعد 2013 میں پھر کچھ تبدیلی کی گئی۔ اب نئی ترمیمات نے بل کی شکل ہی بدل دی ہے۔ بی جے پی حکومت نے ان نئی ترمیمات کے ذریعے مسلمانوں کے اختیارات کو کم سے کم کر دیا ہے۔
اب نئی ترمیمات کے ذریعے دو غیر مسلم نمایندے بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ جب یہ مکمل مسلمانوں کا مذہبی معاملہ ہے اور صرف وہی اپنی زمینوں کو وقف کرتے ہیں تو ہندوؤں کو بورڈ میں شامل کرنے کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔
اب نئے قانون کے تحت ہر ضلع کا کمشنر پراپرٹی کا سروے کرے گا اور ضلع کا اعلیٰ سرکاری عہدیدار فیصلہ کرے گا کہ کوئی جائیداد وقف کی ہے یا نہیں۔ وقف کے معاملات میں مداخلت پر مسلمانوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ مسلمانوں کے معاملے میں حکومت جو چاہتی ہے سپریم کورٹ بھی وہی فیصلہ دیتی ہے۔
کچھ مسلمان یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ جب مسلمانوں کے معاملات میں ہندوؤں کو دخل اندازی کا موقع دیا جا رہا ہے تو پھر مسلمانوں کو بھی ہندوؤں کے مندروں وغیرہ کی زمینوں کے ٹرسٹ میں شامل کیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ سوچی سمجھی اسکیم کے تحت ہو رہا ہے۔
یہی بی جے پی کی سیاسی حکمت عملی ہے جس سے وہ انتخابات کے وقت سیاسی فائدہ اٹھاتی ہے۔ وہ 15 برس سے مسلم کارڈ کے سہارے ہی حکومت پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔ وقف جیسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات پر زیادتی کے سلسلے میں لیاقت نہرو معاہدے کے تحت حکومت پاکستان بھارتی حکومت سے بات کر سکتی ہے مگر افسوس کہ ہماری حکومت بالکل خاموش ہے پھر سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہے کہ ہمارے میڈیا نے بھی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ اس زیادتی پر کچھ لکھا اور نہ کہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے مسلمانوں کو بی جے پی کے ساتھ رہے ہیں کے لیے کے تحت کر دیا
پڑھیں:
مستونگ میں آپریشن ، 3 دہشت گرد ہلاک، میجر اور2 سپاہی شہید
سپاہی نظم حسین شہید ،میجر زید سلیم اوّل اپنے دستے کی قیادت فرنٹ لائن سے کر رہے تھے، آئی ایس پی آر
دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیاں لازوال ہیں، وزیراعظم کی اہل خانہ سے تعزیت
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فتنۃ الہندوستان کے خلاف کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں میجر اور 2سپاہی نے جام شہادت نوش کیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 23 جولائی 2025 کو سیکیورٹی فورسز نے ضلع مستونگ میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد تنظیم فتنہ الہندستان کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا۔کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، آپریشن کے نتیجے میں تین دہشت گرد واصلِ جہنم کر دیے گئے۔تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے میں، مادرِ وطن کے بہادر سپوت میجر زید سلیم اوّل جو اپنے دستے کی قیادت فرنٹ لائن سے کر رہے تھے، دشمن کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔اس کے علاوہ ان کے ہمراہ سپاہی نظم حسین بھی شہید ہو گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں ممکنہ دیگر بھارتی سرپرست دہشت گردوں کی موجودگی کے پیشِ نظر کلیٔرنس اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے اور پاک فوج ملک سے بھارتی سرپرست دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ ہمارے بہادر سپوتوں کی یہ عظیم قربانیاں ہمارے اس عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ضلع مستونگ میں فتنتہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی اور تین دہشت گردوں کی ہلاکت پر فورسز کی تعریف کی ہے۔وزیراعظم نے کامیاب آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا بے جگری اور بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے پاک فوج کے میجر اور سپاہی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداء کی بلندی ء درجات کی دعاء اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ شہدا اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوئے، انہیں اس بہادری پر پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیاں لازوال ہیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔